سرکاری اداروں کی ناقص کارکردگی اور اصلاحات میں بیوروکریسی کی شدید مزاحمت ۔۔۔ ایک سال میں عوام کے ٹیکسوں کے 6000 ارب روپے سرکاری اداروں کے نقصانات کی نذر ہو گئے ۔۔۔
وزارت خزانہ نے مالی سال 25-2024 کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال میں 15 سے زائد سرکاری اداروں کے نقصانات اور خسارے کا حجم 6 ہزار ارب روپے پر پہنچ گیا ہے۔
نیشنل ہائی ویز اتھارٹی قومی خزانے کو نقصان پہنچانے میں سرفہرست ہے۔۔ ایک سال میں این ایچ اے عوام کے ٹیکسوں کے 1953 ارب روپے کھا گئی۔۔
کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی (سیپکو) کے مجموعی نقصانات بالترتیب 770 ارب 60 کروڑ اور 473 ارب روپے سے تجاوز کر گئے۔۔
دیگر بڑے خسارہ کنندگان میں پاکستان ریلویز 26.5 ارب روپے نقصان، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) 19.7 ارب روپے نقصان اور 684 ارب 90 کروڑ روپے مجموعی نقصان، پاکستان اسٹیل ملز 15.6 ارب روپے نقصان اور 255 ارب روپے مجموعی نقصان، پی ٹی سی ایل 7.2 ارب روپے نقصان اور 43 ارب 60 کروڑ روپے مجموعی نقصان، پاکستان پوسٹ 6.3 ارب روپے نقصان اور 93 ارب 10 کروڑ روپے مجموعی نقصان کے ساتھ موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تکنیکی اور تجارتی بنیادوں پر بجلی کے نقصانات 20 فیصد ہیں، یہ ساختی خامیاں 6 ماہ کا اوسط نقصان 300 ارب روپے (یا سالانہ 600 ارب روپے) تک لے جاتی ہیں جو فوری اصلاحات کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیاکہ اسٹیل ملز کا 6 ماہ کا خسارہ 15ارب60کروڑ روپےجبکہ مجموعی خسارہ 255 ارب82کروڑر روپے تک پہنچ گیا۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیاکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا 6 ماہ کا خسارہ7ارب 19کروڑر وپےاور مجموعی خسارہ 43 ارب 57 کروڑ روپے ہو گیا۔
اس کے علاوہ پاکستان ایگریکلچر اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن کا 6 ماہ کا خسارہ 7 ارب روپے اور مجموعی خسارہ 11ارب13 کروڑ ر وپے رہا ۔