واشنگٹن : امریکا جلد ہی بین الاقوامی سیاحوں سے ایک نئی ’ویزا انٹیگریٹی فیس‘ وصول کرے گا جو کم از کم 250 امریکی ڈالر ہو گی، یہ فیس پہلے سے موجود ویزا درخواست کے اخراجات کے علاوہ ہو گی، یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کے حالیہ اندرونی پالیسی بل کا حصہ ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2024 میں تقریباً 1.1 کروڑ نان امیگرنٹ ویزے جاری کیے گئے، جن میں بین الاقوامی طلبہ، سیاحت اور کاروباری سفر کرنے والے افراد اور دیگر عارضی زائرین شامل تھے۔
یہ نئی فیس ان تمام غیرملکیوں پر لاگو ہو گی جو امریکا آنے کے لیے نان امیگرنٹ ویزے کے محتاج ہیں، تاہم آسٹریلیا اور کئی یورپی ممالک کے شہریوں سمیت وہ سیاح اور کاروباری افراد جو ’ویزا استثنیٰ پروگرام‘ کے تحت آتے ہیں اور 90 دن یا اس سے کم مدت کے لیے بغیر ویزا کے امریکا جا سکتے ہیں، ان پر یہ فیس لاگو نہیں ہو گی۔
یہ فیس ویزا جاری کرتے وقت ادا کرنا ہو گی اور اس میں کسی بھی قسم کی فیس معافی کی گنجائش نہیں ہو گی، البتہ قانون میں کہا گیا ہے کہ جو افراد اپنے ویزا کی شرائط کی مکمل پاسداری کریں گے، وہ اس فیس کی واپسی کے اہل ہو سکتے ہیں۔
ہیوسٹن میں قائم رِیڈی نیومین براؤن لا فرم کے امیگریشن وکیل، اسٹیون اے براؤن کے مطابق ’اس ریفنڈ کی شرط کا مقصد لوگوں کو امیگریشن قوانین کی پاسداری پر آمادہ کرنا ہے، جیسے کہ یہ 250 ڈالر ایک سیکیورٹی ڈیپازٹ ہو، جو قانون کی پیروی پر واپس کیا جائے گا‘۔