اسلام آباد — دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان، بھارت کو پہلے ہی سنجیدہ اور بامقصد مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے۔ اب یہ بھارت پر منحصر ہے کہ وہ تصادم یا مفاہمت میں سے کون سا راستہ اختیار کرتا ہے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے خطے میں دیرپا امن و استحکام کے لیے ہمیشہ سفارت کاری اور بات چیت کو ترجیح دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "سفارت کاری کسی پر احسان نہیں، بلکہ یہ باہمی مفاد اور بین الاقوامی اصولوں کے تابع ایک پُرامن ذریعہ ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ان دنوں اعلیٰ سطحی دورے پر امریکہ میں موجود ہیں جہاں انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے تصدیق کی کہ اسحاق ڈار کی امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کل متوقع ہے، جس میں دوطرفہ تعلقات، مشرق وسطیٰ کی صورتحال، اور عالمی سلامتی کے امور زیر بحث آئیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز پر جموں و کشمیر اور فلسطین کے مسئلے پر بھرپور آواز بلند کی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کی زیر صدارت قرارداد 2788 متفقہ طور پر منظور کی گئی، جس میں عالمی تنازعات کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر پر زور دیا گیا۔
وزیر خارجہ نے اپنی تقریر میں غزہ میں ہسپتالوں، اسکولوں اور سویلین انفراسٹرکچر پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی رسائی اور دو ریاستی حل کی حمایت کی۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان ایک سہ فریقی اجلاس بھی ہوا جس میں ریلوے منصوبے پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ ساتھ ہی پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی مذاکرات برسلز میں کامیابی سے منعقد ہوئے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے زور دیا کہ پاکستان پرامن سفارتکاری، قانون کی حکمرانی، اور بین الاقوامی اصولوں پر مبنی خارجہ پالیسی پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے امریکہ کے حالیہ کشیدگی کم کرانے کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سفارتکاری ہی علاقائی استحکام اور عالمی امن کی ضمانت ہے۔