سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کا اہم اجلاس بشریٰ انجم بٹ کی صدارت میں ہوا۔۔ اجلاس میں نصاب میں تولیدی صحت کی تعلیم شامل کرنے پر بحث کی گئی۔۔
کمیٹی کی رکن فوزیہ ارشد نے کہا کہ والدین کی رضامندی کے بغیر بچوں کو تولیدی تعلیم نہ دی جائے۔۔ اگر والدین کی مرضی شامل ہو اور چودہ سال سے زیادہ عمر ہو تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔۔
سینیٹر کامران مرتضی اور سینیٹر فلک ناز نے بل کی مکمل مخالفت کر دی۔۔
کمیٹی کی ممبر خالدہ عظیم نے کہا کہ تولیدی مواد پرائمری نہیںبلکہ سیکنڈری سطح پر پڑھایا جائے۔۔
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ تولیدی تعلیم کیلئے عمر 14 سال مقرر کی جائے اور والدین کی رضامندی لازمی قرار دی جائے۔۔
بیشتر سینیٹرز تولیدی صحت کی تعلیم کے حق میں سامنے آ گئے جس کے بعد بل کو منظور کر لیا گیا۔۔
کمیٹی میں بہاالدین زکریا یونیورسٹی میں لاء طلباء کو درپیش مسائل کر بھی بحث کی گئی۔۔