چین اپنی کم ہوتی ہوئی نوجوان نسل سے پریشان ہے۔۔ حکومت نے تین سال سے کم عمر پر بچے کے والدین کو سالانہ 500 ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔۔
اس فیصلے کا مقصد کم ہوتی ہوئی آبادی کے بحران سے نمٹنا ہے۔۔10 سال پہلے چین نے ایک خاندان ایک بچہ کی پالیسی ختم کر دی تھی لیکن اس کے باوجود شرح پیدائش میں اضافہ نہیں ہو سکا۔۔ حکومتی امداد کے نتیجے میں تقریباً دو کروڑ خاندانوں کو بچوں کی پرورش میں مدد ملے گی۔
چینی حکومت اپنے شہریوں کو ہر بچے کی پرورش کے لیے تقریباً 10 ہزار 800 یوآن (1500 ڈالرز) فراہم کرے گی۔۔ چینی سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق، اس پالیسی کا اطلاق 2025 شروع ہو چکا ہے
وہ خاندان جن میں 2022 سے 2024 کے درمیان بچوں کی پیدائش ہوئی ہے وہ بھی جزوی مالی معاونت کے لیے درخواست دے سکیں گے۔
چین کے شہر ہوہوٹ میں ایسے جوڑوں کو ایک لاکھ یوان دینے کا اعلان کیا تھا جن کے کم از کم تین بچے ہیں۔ شن یانگ شہر میں ہر اس خاندان کو 500 یوان ماہانہ دینے کا اعلان کیا گیا ہے جن کے تیسرے بچے کی عمر تین سال سے کم ہے۔
چین میں 17 سال کی عمر تک بچے کی پرورش پر اوسطاً 75,700 ڈالر خرچ آتا ہے۔
چین کے قومی ادارہ شماریات کے مطابق 2024 میں 95 لاکھ سے زائد بچے پیدا ہوئے۔ چین کی 1.4 ارب آبادی تیزی سے بوڑھی ہو رہی ہے جس سے بیجنگ کو آبادی کی کمی کا سامنا ہے۔