اسلام آباد — پاکستان امریکی خام تیل کی اپنی پہلی کھیپ حاصل کرنے والا ہے، جو کہ پاکستان-امریکہ تجارتی معاہدے کے بعد ایک بڑی اقتصادی اور تزویراتی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔ یہ کھیپ اکتوبر 2025 کے دوسرے نصف میں کراچی پہنچنے کی توقع ہے۔
یہ ڈیل Cnergyico کمپنی کے تحت عمل میں آ رہی ہے، جو پاکستان کی سب سے بڑی ریفائنری ہے۔ کمپنی کے وائس چیئرمین اسامہ قریشی کے مطابق، 10 لاکھ بیرل کا یہ کارگو ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) لائٹ کروڈ پر مشتمل ہوگا، جسے معروف عالمی توانائی کمپنی Vitol سپلائی کرے گی۔
یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان براہ راست امریکی خام تیل درآمد کر رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے:
- ملک کے تیل درآمدی ذرائع میں تنوع پیدا ہوگا۔
- طویل المدتی توانائی کی حکمت عملی پر اثر پڑے گا۔
- علاقائی اور عالمی تجارتی تعلقات میں نیا باب کھلے گا۔
قریشی کا کہنا تھا”یہ ایک آزمائشی کھیپ ہے۔ اگر یہ معاشی طور پر قابلِ عمل ثابت ہوئی، تو ہم ہر ماہ باقاعدگی سے ایک کھیپ درآمد کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔”
انہوں نے واضح کیا کہ یہ تیل صرف مقامی تطہیر (ریفائننگ) کے لیے استعمال ہوگا، نہ کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں فروخت کے لیے۔
یہ پیش رفت چند ماہ کی سفارتی مشاورت کے بعد سامنے آئی ہے۔ اپریل 2025 میں جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان سے درآمدات پر 29 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ دیا، تو پاکستان کی وزارت خزانہ اور وزارتِ پیٹرولیم نے فوری طور پر متبادل ذرائع تلاش کرنا شروع کر دیے۔
اسی دوران، دونوں ممالک کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدے پر بھی بات چیت ہوئی، اور امریکہ نے پاکستان کو خام تیل فراہم کرنے کی اجازت دے دی۔
مزید برآں، اسلام آباد کی جانب سے بھارت کے ساتھ سفارتی برف پگھلانے کی کوششوں کو واشنگٹن کی پسِ پردہ حمایت قرار دیا جا رہا ہے، اور ذرائع کے مطابق پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے پر بھی غور کیا ہے۔
Cnergyico پاکستان کی واحد ریفائنری ہے جو 156,000 بیرل روزانہ تیل صاف کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور کراچی کے قریب واقع آف شور مورنگ ٹرمینل کی مالک ہے، جس کی بدولت یہ کمپنی بڑے جہازوں سے خام تیل وصول کر سکتی ہے — ایک ایسا انفرااسٹرکچر جو زیادہ تر مقامی ریفائنرز کے پاس نہیں ہے۔قریشی کے مطابق”امریکی خام تیل ہماری ریفائنری کے موجودہ نظام میں بغیر کسی بڑی تبدیلی کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔”