ایران کے صدر مسعود پز شکیان اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ دو روزہ سرکاری دورے پر جمعہ کے روز لاہور پہنچے، جہاں ان کا استقبال مسلم لیگ (ن) کے قائد وسابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کیا۔
صدر کا طیارہ علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترا تو ان کے استقبال کے لیے ریڈ کارپٹ بچھایا گیا تھا، اور ہوائی اڈے کو پاکستان و ایران کے جھنڈوں سے خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔
بچوں نے گلدستے پیش کیے، جس پر ایرانی صدر نے شفقت سے ان سے ملاقات کی اور پاکستانی قیادت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
ایرانی صدر، میاں نواز شریف اور مریم نواز ایک ہی گاڑی میں ایئرپورٹ سے روانہ ہوئے۔لاہور شہر میں سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے تھے، مختلف شاہراہوں پر پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری تعینات رہی۔
ایرانی صدر کے ساتھ آئے وفد میں وزیر خارجہ عباس عراقچی اور دیگر اعلیٰ حکام شامل ہیں۔صدر مسعود پز شکیان آج شام اسلام آباد روانہ ہوں گے جہاں ان کی ملاقاتیں صدر آصف علی زرداری اور سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے طے ہیں۔
صدر مسعود پز شکیان نے مزار اقبال پر حاضری دی اور پھول چڑھائے۔آج شام ان کے اعزاز میں ایک پرتکلف سرکاری ضیافت بھی دی جا رہی ہے جس میں سیاسی، عسکری اور سفارتی قیادت شریک ہوگی۔
دورۂ پاکستان سے قبل ایرانی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مسعود پز شکیان نے کہا”ہم اس دورے کے دوران تجارتی، اقتصادی، اور سرحدی سلامتی کے امور پر پاکستان کی قیادت سے تبادلہ خیال کریں گے۔ ہمارا ہدف دو طرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک لے جانا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا”ہم پاکستان اور چین کے ون بیلٹ ون روڈ (BRI) منصوبے میں بھرپور شرکت کے خواہاں ہیں۔ یہ منصوبہ ایران کو یورپ سے منسلک کرنے کا نادر موقع فراہم کر سکتا ہے۔”
ایرانی صدر نے زور دیا کہ”پاک ایران اسلامی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی تمام کوششیں ناکام بنائی جائیں گی۔ ہم باہمی روابط، سرحدی منڈیوں، اور عوامی رابطے کے ذریعے خطے میں امن اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔”
ایران اور پاکستان کے تعلقات حالیہ برسوں میں چیلنجز کا شکار رہے، لیکن یہ دورہ ایک سفارتی گرم جوشی اور علاقائی اتحاد کے نئے باب کی نمائندگی کرتا ہے۔
مشترکہ تجارتی منصوبے، سرحدی سلامتی، اور BRI میں تعاون نہ صرف دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہو سکتے ہیں بلکہ جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں استحکام کے لیے بھی اہم ہیں۔