امریکی محکمہ انصاف (DOJ) نے سابق صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کے چند اعلیٰ حکام کے خلاف تحقیقات کے لیے گرینڈ جیوری کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام ان الزامات کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے جن کے مطابق اوباما دور کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق غلط اور جانبدارانہ معلومات تیار کیں۔
یہ بات اس معاملے سے قریبی واقف ایک ذریعے نے پیر کو رائٹرز کو بتائی۔ ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل پام بوندی نے ایک نامعلوم وفاقی پراسیکیوٹر کو گرینڈ جیوری کے لیے ثبوت جمع کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ ممکنہ فوجداری مقدمات کی بنیاد رکھی جا سکے۔
محکمہ انصاف نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس تلسی گبارڈ کی طرف سے کیے گئے اس دعوے کی جانچ کرے گا کہ امریکی انٹیلی جنس ادارے سیاسی بنیادوں پر استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ان الزامات کو "امریکی انٹیلی جنس کی ہتھیار سازی” سے تعبیر کیا گیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو 2016 کے انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار ہلیری کلنٹن کو شکست دے چکے ہیں، نے ان تحقیقات کو اپنی سیاسی فتح قرار دیتے ہوئے Truth Social پر کہا”سچ ہمیشہ غالب آتا ہے۔ یہ بہت بڑی خبر ہے۔”
گزشتہ ماہ ایک بیان میں، ٹرمپ نے سابق صدر اوباما پر براہِ راست غداری کا الزام عائد کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ اوباما انتظامیہ نے ان پر روس کے ساتھ سازباز کا جھوٹا الزام لگا کر ان کی انتخابی مہم کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ تاہم، انہوں نے اس الزام کے لیے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
اوباما کے ترجمان نے ان الزامات کو "مضحکہ خیز” اور "سیاسی خلفشار پیدا کرنے کی ناکام کوشش” قرار دیا۔
تلسی گبارڈ نے کئی حساس دستاویزات کو ڈی کلاسیفائی کر کے منظرعام پر لایا اور دعویٰ کیا کہ یہ مواد ثابت کرتا ہے کہ 2016 میں اوباما کی ٹیم نے جان بوجھ کر ایسی انٹیلی جنس رپورٹیں تیار کیں جن کا مقصد ٹرمپ کو بدنام کرنا اور ان کے خلاف عوامی تاثر قائم کرنا تھا۔
جنوری 2017 میں شائع ہونے والی امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق”روسی حکومت نے 2016 کے امریکی انتخابات میں مداخلت کی، تاکہ ہلیری کلنٹن کو نقصان اور ٹرمپ کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے روس نے سوشل میڈیا پر گمراہ کن معلومات، ہیکنگ، اور بوٹ فارمز کا استعمال کیا۔”رپورٹ نے البتہ اس بات کی تصدیق نہیں کی تھی کہ روسی مداخلت سے ووٹنگ نتائج پر کوئی عملی اثر پڑا۔
اب تک DOJ کی جانب سے کسی بھی سابق اوباما اہلکار پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی، اور نہ ہی کسی کی شناخت ظاہر کی گئی ہے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس کیس کی نوعیت سیاسی طور پر حساس ہے اور گرینڈ جیوری کی کارروائی آنے والے صدارتی انتخابی ماحول پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔