امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے آنے والی مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی 50 فیصد کردی۔۔
منگل کو امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے بھارت پر ٹیرف میں نمایاں اضافے کا اعلان کیا تھا۔ آج وائٹ ہاؤس میں صدارتی ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے بھارت پر ٹیرف 25 فیصد بڑھا کر 50 فیصد کر دیا گیا۔
صدر ٹرمپ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت منع کرنے کے باوجود روس سے خام تیل کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہے۔
بھارت پہلے ہی صدر ٹرمپ کے ٹیرف اعلان کو مسترد کر چکا ہے۔
منگل کو رمپ نے سی این بی سی کو ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ ’بھارت ایک اچھا تجارتی پارٹنر نہیں رہا کیونکہ وہ ہمارے ساتھ بہت زیادہ کاروبار کرتے ہیں، لیکن ہم ان کے ساتھ کاروبار نہیں کرتے، اس لیے ہم نے 25 فیصد ٹیرف لگانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن میں اگلے 24 گھنٹوں میں اس میں بہت زیادہ اضافہ کرنے جا رہا ہوں کیونکہ وہ روسی تیل خرید رہے ہیں۔‘
30 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا تھا، جبکہ روس سے مسلسل فوجی ساز و سامان اور تیل کی خریداری پر بھارت پر جرمانہ بھی عائد کر دیا گیا تھا۔
اس پر بھارت کے وزارت خارجہ نے جاری بیان میں کہا تھا کہ امریکا اور یورپی یونین نے 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد بھارت کو روسی تیل خریدنے کا ’ہدف‘ دیا تھا۔
دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک بھارت، روس کا سب سے بڑا خام تیل کا خریدار ہے، جو روس کے لیے یوکرین میں جنگ لڑتے ہوئے ایک اہم آمدنی کا ذریعہ ہے۔
امریکا نے دیگر ممالک سے زیادہ شرح سے بھارت پر ٹیرف عائد کیا ہے، مثال کے طور پر ویتنام پر ٹیرف 20 فیصد اور انڈونیشیا پر 19 فیصد جبکہ جاپان اور یورپی یونین کی برآمدات پر 15 فیصد ٹیرف لگایا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر عائد کردہ 25 فیصد محصولات کے مقابلے پاکستان کو رعایت دیتے ہوئے 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا تھا، اس سے قبل پاکستان پر عائد محصولات کی شرح 29 فیصد تھی، نئے محصولات کا نفاذ 7 اگست سے ہوگا۔