اسلام آباد – پاکستان کی وفاقی حکومت نے 24 ریاستی ملکیتی اداروں کو تین مراحل میں نجکاری کے عمل سے گزارنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے، جس کا مقصد معیشت کو مستحکم کرنا، مالی بوجھ کم کرنا اور عوامی شعبے کی کارکردگی میں بہتری لانا ہے۔
وفاقی وزیر برائے نجکاری عبدالعلیم خان نے قومی اسمبلی میں تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے اس طویل مدتی منصوبے کو تین مرحلوں میں تقسیم کیا ہے، جن میں نجکاری کی مدت اور اہداف واضح طور پر بیان کیے گئے ہیں۔
پہلے مرحلے میں جن اہم اداروں کی نجکاری کی جائے گی، ان میں شامل ہیں:
- پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (PIA)
- روز ویلٹ ہوٹل (نیویارک، امریکہ)
- فرسٹ وومن بینک لمیٹڈ
- ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن
- زرعی ترقیاتی بینک
- سندھ انجینئرنگ لمیٹڈ
- اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو)
- فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو)
- گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو)
دوسرے مرحلے میں جن اداروں کی نجکاری متوقع ہے، ان میں شامل ہیں:
- پاکستان ری انشورنس کمپنی لمیٹڈ
- سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن
- یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن
- جامشورو پاور کمپنی
- سینٹرل پاور جنریشن کمپنی
- ناردرن پاور جنریشن کمپنی
- لاکھڑا پاور جنریشن کمپنی
- لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو)
- ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو)
- ہزارہ الیکٹرک سپلائی کمپنی
- حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی
- پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی
- سکھر الیکٹرک پاور کمپنی
تیسرے اور آخری مرحلے میں صرف ایک ادارے — پوسٹل لائف انشورنس کمپنی — کی نجکاری کی جائے گی۔ اس عمل کے لیے 3 سے 5 سال کا وقت مختص کیا گیا ہے تاکہ قانونی، مالی اور تکنیکی پہلوؤں کا مکمل طور پر جائزہ لیا جا سکے۔
یاد رہے کہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے 2 اگست 2024 کو ان 24 اداروں کو نجکاری پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری دی تھی، جس کی توثیق وفاقی کابینہ نے 13 اگست 2024 کو کر دی تھی۔ اس فیصلے کو حکومت کی نجکاری پالیسی کے تحت ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کا کہنا ہے کہ”نجکاری کا عمل شفافیت، قانون کی بالادستی اور عوامی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے انجام دیا جائے گا، تاکہ قومی معیشت کو تقویت دی جا سکے۔”