مسابقتی کمیشن (Competition Comiision) کے بڑے انکشافات۔۔ شوگر ملز نے گزشتہ سال شوگر ایڈوائزری بورڈ کو گنے کی پیداوار اور چینی کے دستیاب اسٹاک سے متعلق غلظ ڈیٹا فراہم کیا۔
غلط تخمینوں کی بنیاد پر حکومت نے پہلے چینی ایکسپورٹ کی اجازت دے دی جس سےاسٹاکس کم پڑگئے۔ بعد میں حکومت کو چینی امپورٹ کرنا پڑی۔۔
کمیشن نے شوگر ملزمالکان پر چینی کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو بریفنگ میں بتایا گیاکہ گزشتہ سال شوگر ایڈوائزری بورڈ کو گنے کی پیداوار اورچینی کے دستیاب اسٹاک اور گنے کی پیداوار کا غلظ ڈیٹا فراہم کیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہاکہ شوگر سیکٹر کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کر دیا جائے گا، تحقیقات میں معاونت کے لئے دیگر اداروں سے ڈیٹا کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تجارت کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔۔ وزارت صنعت و پیداوار کے حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ پانچ حکومتی ایجنسیوں کی تحقیقات میں ثابت ہوا کہ 17 لاکھ ٹن چینی کے ذخائر موجود ہیں جو کرشنگ سیزن کے آغاز تک کیلئے کافی ہیں۔ اس کے باوجودملزمالکان ، ہول سیلرز اور ڈیلرز مافیا نے مل کر مصنوعی قلت پیدا کی۔۔
کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں شوگر ملز کے ڈائریکٹرز اور شیئر ہولڈرز کی تفصیلات طلب کر لیں۔