وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ حکومت اسلام آباد کی مدنی مسجد کےمعاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے اور کسی بھی تصادم یا ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے تمام فریقین سے رابطے میں ہے۔ اس حوالے سے اسلام آباد انتظامیہ سے رپورٹ لی گئی ہے اور کوشش ہے کہ مسئلہ بات چیت اور افہام و تفہیم کے ذریعے حل ہو۔
قومی اسمبلی اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے طلال چوہدری کی کوششوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وزیر مملکت نے 48 گھنٹے کی مہلت لی ہے، تاہم انہیں اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے غلط معلومات فراہم کی گئیں۔ مولانا حیدری کے مطابق یہ دعویٰ کیا گیا کہ مدرسہ منتقل کرنے پر مسجد کے مولانا راضی ہو گئے تھےجو حقیقت کے منافی ہے۔
مولانا غفور حیدری نے کہا مسجد ایک مرتبہ بن جائے تو تاقیامت قائم رہتی ہے۔۔ بابری مسجد جیسے اقدام پر ہم احتجاج کرتے ہیں تو اسلام آباد میں ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟
انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر معاملے کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو لال مسجد جیسے سانحے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔طلال چوہدری نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر اس تنازعے کو پرامن طریقے سے سلجھانے کے لیے کوشاں ہیں اور تمام فریقوں کو ساتھ بٹھا کر حل نکالیں گے۔۔
وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا اس حوالہ سے سوشل میڈیا پہ کہا جا رہا ہے کہ راتوں رات آپریشن ہوا ہے جو بالکل غلط ہےحقیقت یہ ہے کہ جنوری سے مدرسہ انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں تھے۔۔
ان کی مرضی کی جگہ پر جدید مدرسہ بنایا گیا ان کے 185 طلبہ تھے جن جو منتقل کیا گیا۔ ہم نے کوئی بھی قدم ایسا نہیں اٹھایا جو مشاورت کے بغیر ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا پھر ایک اور گمراہ کن پراپیگنڈا کیا گیا کہ پچاس مزید مقامات پہ آپریشن کیا جائے گاہم نے اس حوالہ سے بات چیت کی
وزیر داخلہ سے بات چیت کی جائے گی اور مشاورت کے ساتھ سب کچھ ہو گا طلال چوہدری نے کہاتمام علما کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم معاملے کو مشاورت اور افہام و تفہیم سے حل کریں گے۔