تل ابیب — اسرائیل بھر میں ہزاروں افراد نے یرغمالیوں کی فوری رہائی کے مطالبے پر ملک گیر ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کیے جن کے نتیجے میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا اور عوامی خدمات شدید متاثر ہوئیں۔ اسرائیلی پولیس نے مختلف شہروں میں کارروائی کرتے ہوئے 30 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
مظاہرے تل ابیب، حیفہ اور یروشلم سمیت بڑے شہروں میں صبح سویرے شروع ہوئے، جہاں کارکنان، سول سوسائٹی کے گروپ اور یرغمالیوں کے اہل خانہ شریک ہوئے۔ مظاہرین نے اہم شاہراہوں اور مرکزی چوراہوں کو بند کر دیا، جس سے ٹریفک کئی گھنٹوں تک معطل رہا۔
حکام کے مطابق، مظاہرین کو منتشر کرنے اور سڑکیں کھولنے کے لیے اضافی پولیس یونٹس تعینات کیے گئے۔ پولیس ترجمان نے بتایا کہ گرفتار افراد پر ’’امن عامہ میں خلل ڈالنے‘‘ اور سڑکوں کو خالی نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
احتجاج کے منتظمین نے واضح کیا کہ ان کا مطالبہ صرف ایک ہے "یرغمالیوں کو ابھی گھر لاؤ۔”
اسیران کے اہل خانہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر مذاکرات کو ترجیح دے اور اپنے پیاروں کی بحفاظت رہائی کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔
ماہرین کے مطابق، حالیہ ہفتوں میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات میں تعطل نے عوامی مایوسی میں اضافہ کیا ہے۔ موجودہ ہڑتال کو حالیہ مہینوں کی سب سے بڑی سول مزاحمتی تحریک قرار دیا جا رہا ہے، جو اس بحران کے حل کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔
پولیس کے کریک ڈاؤن کے باوجود، مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس وقت تک احتجاج جاری رکھیں گے جب تک حکومت یرغمالیوں کی آزادی کے لیے کوئی واضح اور عملی منصوبہ پیش نہیں کرتی۔