خیبرپختونخوا سمیت سندھ، بلوچستان، پنجاب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں تباہ کن سیلاب سے اموات کی تعداد 660 پر پہنچ گئی۔۔
خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا جہاں مون سون کی بارشوں، کلاؤڈ برسٹ، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب 341 افراد کی جان لے گیا۔۔ صوبائی حکومت نے پیر کے روز تمام متاثرہ اضلاع کے لیے 80 کروڑ روپے کے امدادی فنڈز جاری کردیے جب کہ شدید متاثرہ ضلع بونیر کے لیے اضافی 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) خیبرپختونخوا کی جانب سے حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث صوبہ کے مختلف اضلاع میں اب تک ہونے والے جانی ومالی نقصانات کی رپورٹ جاری کردی گئی۔
جاں بحق افراد میں 292 مرد، 28 خواتین اور 21 بچے شامل جب کہ زخمیوں میں 144 مرد، 24 خواتین اور 10 بچے شامل ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں اور سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 420 گھروں کو نقصان پہنچا، جس میں 281 گھروں کو جزوی اور 139 گھر مکمل منہدم ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر میں اب تک مجموعی طور پر 222 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ کل ہونی والی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث اب تک ضلع صوابی میں 11 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہیں۔
یہ حادثات صوبہ کے مختلف اضلاع سوات، بونیر ، باجوڑ، مانسہرہ، شانگلہ , دیر لویر اور بٹگرام، صوابی میں پیش آئے۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے 17 سے 19 اگست کے دوران شدید بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جب کہ بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی خصوصی ہدایت پر متاثرہ اضلاع کو 89 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان کی فراہمی مکمل کرلی گئی ہے، امدادی سامان میں ٹینٹس، میٹرسز، بستر، کچن سیٹس، ترپال، چٹائیاں، مچھر دانیاں، جنریٹرز اور دیگر روزمرہ زندگی کی اشیا شامل ہیں۔
ادھر نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق جون سے اب تک بارشوں، سیلاب، لینڈسلائیڈنگ سے 2478 گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔۔
26 جون سے 18 اگست تک آزاد کشمیر میں 15 اور گلگت بلتستان میں 32 جانبحق ہو چکے ہیں۔