کراچی : سی ٹی ڈی سندھ اور وفاقی حساس ادارے نے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا بڑا نیٹ ورک پکڑ لیا، بدین میں 18 مئی 2025 کو وہاں کے ایک سماجی کارکن عبد الرحمان کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنستی “را “ملوث ہے، گرفتار 6 ملزمان نے کراچی میں دہشت گردی کے مختلف منصوبوں کا بھی اعتراف بھی کیا ہے۔
سینٹرل پولیس آفس میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی آزاد خان نے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی غلام اظفر مہیسر اور ایس ایس پی سی ٹی ڈی عرفان علی بہادر کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔
آزاد خان نے بتایا کہ رواں سال 18 مئی کو اندرون سندھ ڈسٹرکٹ بدین تھانہ ماتلی میں نہتے سوشل ورکر 45 سالہ عبدالرحمان کا قتل ہوا جو علاقے میں فلاحی کاموں کے حوالے سے جانے جاتے تھے، واقعے کے بعد قاتل موقع سے فرار ہوگئے تھے۔
واقعے کے فوری بعد انڈین میڈیا نے اس ٹارگٹ کلنگ پر بے انتہا خوشی کا اظہار کیا اور پروپیگنڈا کیا کہ ہم نے پاکستان میں بھارتی دشمن کا قتل کر دیا ہے۔
مقتول عبد الرحمان کے قتل کا مقدمہ 117/2025 بجرم دفعہ 302 اور 6/7 ATA کے تحت تھانہ ماتلی میں درج کیا گیا ، کیونکہ یہ مقدمہ انڈین میڈیا کے پروپیگنڈا اور دہشت گردی کی دفعات پر مشتمل تھا اور واضح طور پر خفیہ ایجنسی “را “ کا براہ راست ملوث ہونا ثابت تھا جس کی وجہ سے مقدمے کے تفتیش سی ٹی ڈی کراچی کو منتقل کی گئی۔
ایس ایس پی سی ٹی ڈی عرفان بہادر کی ٹیم نے اس کیس کی تفتیش کی ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی دی آزاد خان نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کی تفتیشی ٹیم نے واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں 3 ملزمان کو دیکھا۔
عینی شاہد گواہوں نے بھی ملزمان کو دیکھا ، قتل کے الزام میں دو ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے واردات میں استعمال ہونے والے پستول اور 125 موٹرسائیکل برآمد کی گئی۔
سی ٹی ڈی حکام نے مزید بتایا کہ دوران تفتیش اس بات کا انکشاف ہوا کہ کراچی میں دہشت گردوں کے لیے را کا سیف ہاؤس قائم تھا ، قتل کی منصوبہ بندی بیرون ملک ترتیب دی جاتی ہے جو کہ بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ سنجے سنجیوکمار عرف فوجی نے کی۔
حملے کا ماسٹر مائنڈ سنجے سنجیو کمار عرف فوجی ایک خلیجی ریاست میں رہائش پزیر ہے ، را کے ایجنٹ نے سلمان اور ارسلان جو خلیجی ممالک میں کام کرتے تھے اور پاکستان میں شیخوپورہ کے رہائشی ہیں کو اپنا ایجنٹ بنایا ، سلمان نے اس کام کی تکمیل کے لیے ایک گینگ تشکیل دیا جو کہ محمد عمیر ، سجاد ، عبید اور شکیل پر مشتمل تھا ، محمد عمیر اس پوری واردات کا کمانڈر تھا۔
اس واردات کے لیے انڈین خفیہ ایجنسی “را “ نے خطیر رقم کا بجٹ بروئے کار لایا ، جس کی ترسیل مختلف بینک اور دیگر ذرائع سے ثابت ہوئی جس کا مقدمہ 55/2025 بجرم دفعہ ATA1997 i)) 21 ، 11-E , 11-H ٹیرر فنانسنگ کی دفعات کے تحت علیحدہ سے سی ٹی ڈی میں درج کیا گیا۔
سی ٹی ڈی سندھ اور وفاقی حساس ادارے نے ملکر ٹیکنیکل بنیادوں پر 6 ملزمان عمیر اصغر ، سجاد، عبید ، شکیل ارسلان اور طلحہٰ عمیر کو گرفتار کر کے ایم نائن ایم ایم پستول ، ایک تیس بور پستول ، ایک 125 موٹرسائیکل اور موبائل فونز برآمد کیے، گرفتار ملزمان کے دیگر ساتھیوں اور سہولت کاروں کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔