وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے چین کے شہر تیانجن کا دورہ کیا، جہاں سی پیک فیز 2.0 کے تحت سرمایہ کاری، روزگار اور صنعتی تعاون پر بات چیت ہوئی۔ پاک-چین تعلقات میں نئی پیشرفت۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سی پیک 2.0 پاکستان کی بندرگاہوں، قابلِ تجدید توانائی اور لائیو اسٹاک سیکٹر کو مضبوط بنانے کے بے پناہ مواقع فراہم کرتا ہے۔
وفاقی وزیر نے ہوان شینگ نیو انرجی سولر پلانٹ کا معائنہ بھی کیا اور اسے چوتھی صنعتی انقلاب کی سطح کا خودکار منصوبہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی جدید توانائی منصوبوں سے بھرپور فائدہ اٹھائے گا۔
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ زرعی شعبے میں بایو ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے چین کے تعاون کو اہمیت دی جا رہی ہے اور اس مقصد کے لیے چینی ٹیکنالوجی اور تجربے سے استفادے کے پلیٹ فارمز بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ مستقبل سولر اور گرین انرجی کا ہے، اس سلسلے میں انہوں نے چینی کمپنی کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جدید ریسرچ سینٹرز قائم کر رہا ہے جو مستقبل کی ترقی کی ضمانت ہوں گے۔
دورے کے دوران وفاقی وزیر نے چین کی ایک بڑی جانوروں کی ویکسین تیار کرنے والی کمپنی کا بھی معائنہ کیا جس نے پاکستان میں پلانٹ لگانے کی پیشکش کی۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں لائیو اسٹاک زرعی معیشت کا مضبوط ستون ہے اور جانوروں کو بیماریوں سے پاک کر کے گوشت کی برآمدات بڑھانا اہم ہدف ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ سی پیک 2.0 سے پاکستان اور چین کا تعاون نئی بلندیوں کو چھوئے گا اور یہ شراکت داری خطے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔