اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو عہدے سے ہٹانے کا جسٹس بابر ستار کا فیصلہ معطل کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محمدآصف اورجسٹس انعام امین منہاس پرمشتمل 2 رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی اے کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی جس سلسلے میں چیئرمین پی ٹی اے میجرجنرل(ر)حفیظ الرحمان کے وکیل قاسم ودود عدالت میں پیش ہوئے۔
پی ٹی اے، وفاق اوربرطرف چیئرمین کی جانب سے انٹراکورٹ اپیلیں دائر کی گئی تھیں اور اس حوالے سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
دوان سماعت پی ٹی اے کے وکیل سلمان منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ داخل کی گئی درخواست میں جو استدعا بھی نہیں کی گئی وہ ریلیف بھی دے دیا گیا، چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے سے قبل نا رولز کوچیلنج کیا گیا اور نا ہی اٹارنی جنرل کونوٹس ہوا۔
وکیل پی ٹی اے نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیارکیا کہ اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا ضروری تھا کیونکہ دائر کردہ پٹیشن میں جو استدعا نا کی گئی ہو، اس کو آرٹیکل 199 میں نہیں دیکھا جا سکتا۔
سلمان منصور نے مزید کہا کورٹ نے خود لکھا ہے کہ ساری بحث ابھی مکمل نہیں ہوئی اور اعتراضات پرمشتمل دو درخواستیں بھی دائرہوئیں انہیں دیکھے بغیرفیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
سلمان منصور کا دلائل میں کہنا تھا کہ درخواست کے قابل سماعت ہونے کے اعتراضات پر تو دلائل ہونے باقی تھے مگر جب وکلا چھٹی پر تھے تو اس روز سماعت مکمل کہہ کر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
سلمان منصور کے دلائل پر جسٹس محمد آصف نے ان سے مکالمہ کیا کہ آپ کو تو کافی موقع دیا گیا تھا۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو ہٹانے کا جسٹس بابر ستار کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے انہیں عہدے پر بحال کردیا۔