پاکستان اور آئی ایم ایف کےدرمیان دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف مشن کے ارکان پاکستان پہنچ گئے،ابتدائی تکنیکی بات چیت آج جبکہ باقاعدہ مذاکرات 29 ستمبر سے شروع ہوں گے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کےدورہ امریکا کے باعث باقاعدہ مذاکرات پیر سے شروع ہوں گے،آئی ایم ایف سے7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی اگلی قسط کیلئے ابتدائی تکنیکی بات چیت آج شروع ہوگی،آئی ایم ایف وفد سےپہلے روزاسٹیٹ بینک،وزارت خزانہ،ایف بی آر حکام کی ابتدائی ملاقات ہوگی، وفد پاکستان میں 2 ہفتے قیام کے دوران تکنیکی اور پالیسی سطح کے مذاکرات کرے گا،پاکستان کی معیشت کے دوسرے کامیاب جائزے کی تکمیل پر ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط ملے گی۔
پاکستان نےسیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث قرض شرائط میں نرمی کی درخواست کردی،آئی ایم ایف کسی ریلیف پیکج سےقبل بجٹ اورفنڈز کے استعمال کا جائزہ لے گا،سیلاب سے متعلق اخراجات پورے کرنےکیلئے فلڈ لیوی سمیت مختلف آپشن زیرغور ہیں،مجوزہ فلڈ لیوی سےحاصل آمدن صرف وفاقی حکومت استعمال کر سکے گی،صوبائی حکومتیں بھی سیلابی اخراجات کیلئے اپنےریونیو میں اضافہ کریں گی۔
حکام ایف بی آر کےمطابق اضافی ٹیکس ریونیو کیلئےمنی بجٹ لانے کی کوئی تجویز نہیں،اضافی ٹیکسوں کےبجائے بجٹ میں رکھےایمرجنسی فنڈز استعمال کرنے کا پلان ہے،آئی ایم ایف نےحکومت سے ہنگامی فنڈز کے استعمال کی تفصیلات طلب کر لیں،رواں مالی سال ہنگامی اخراجات کیلئے بجٹ میں 389 ارب روپے رکھے گئے ہیں،گزشتہ مالی سال کے مقابلے ہنگامی اخراجات کا رواں بجٹ 166 ارب روپے زیادہ ہے،گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں اس مد میں 223 ارب روپے مختص کئے گئے تھے۔