بھارت میں ہندو انتہا پسند مودی سرکار کی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے لداخ کے انجینئر، ماہر تعلیم اور ماحولیاتی ہیرو سونم وانگچک کو ہیرو سے زیرو بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔
بات کی جائے ان کی خدمات کی تو لداخ کے انجینئر، ماہر تعلیم اور ماحولیاتی ہیرو سونم وانگچک نے سورج کی توانائی پر چلنے والی یونیورسٹی بنائی، ایسی یونیورسٹی جس کے طلبہ خود ادارہ چلاتے ہیں، دنیا بھر میں سونو وانگچک کے کام کو سراہا گیا اور انہیں اعزازات سے بھی نوازا گیا۔
دوسری جانب بھارت میں اس کردار سے متاثر ہوکر فلمیں بھی بنیں لیکن جب اس ہیرو کی جانب سےاپنے نوجوانوں کے لیے حق مانگا گیا تو سونو وانگچک کو غدار اور مجرم بنا دیا گیا۔
سونو وانگچک پر پاکستان جاکر بھارت مخالف پروپیگنڈے کا الزام لگایا گیا اور جب سونم وانگچک کی جانب سے بھوک ہڑتال کی گئی تو انھیں بدنام کیا گیا۔
یہی نہیں سونم وانگچک پر نوجوانوں کو بنگلا دیش اور نیپال جیسے جین زی احتجاجوں پر بھڑکانے کا الزام بھی لگایا گیا۔
مزید برآں قومی سلامتی ایکٹ کے تحت سونو وانگچک کو اٹھاکر لداخ سے باہر لے جایا گیا اور ان کے کئی ادارے بند کرکے ایک ادارے کی زمین تک ضبط کر لی گئی۔