اسلام آباد — پاکستان نے افغانستان کے ساتھ تجارتی اور عوامی رابطوں کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے بادینی بارڈر کھولنے کا باضابطہ فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے طالبان حکومت سے رابطہ بھی کر لیا گیا ہے۔ وزارتِ خارجہ کے مطابق تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور اب اسلام آباد کو کابل کے جواب کا انتظار ہے۔
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں تصدیق کی ہے کہ 3 اکتوبر 2025 کو پاکستان کی جانب سے افغانستان کو باضابطہ خط بھیجا گیا ہے جس میں سرحد کھولنے کی تیاری سے آگاہ کرتے ہوئے تعاون کی درخواست کی گئی ہے۔ اس فیصلے کی منظوری 29 ستمبر کو ہونے والے بین الوزارتی کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی تھی، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیوں اور عوامی آمد و رفت کو بہتر بنانا ہے۔
سرکاری حکام کے مطابق، پاکستان کی جانب سے تمام انتظامی اور سکیورٹی تیاریوں کو مکمل کر لیا گیا ہے، اور بادینی بارڈر پر ایف آئی اے (وفاقی تحقیقاتی ادارہ) کے عملے کی تعیناتی بھی عمل میں لائی جائے گی تاکہ بارڈر کراسنگ کا عمل شفاف اور محفوظ بنایا جا سکے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بادینی بارڈر کا دوبارہ کھلنا نہ صرف دوطرفہ تجارت میں نمایاں اضافہ کرے گا بلکہ مقامی سطح پر روزگار کے مواقع اور عوامی روابط کو بھی فروغ دے گا۔ ان کے مطابق، پاکستان اور افغانستان کے درمیان اقتصادی تعاون دونوں ممالک کی معیشت کے لیے نہایت اہم ہے اور یہ اقدام اس سمت میں ایک مضبوط پیش رفت ثابت ہو گا۔
یاد رہے کہ بادینی بارڈر پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک اسٹریٹیجک گزرگاہ ہے جو دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں کو جوڑتی ہے۔ تجارتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ مقامی آبادی کے لیے بھی یہ بارڈر سماجی اور معاشی لحاظ سے غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جیسے ہی افغانستان کی جانب سے باضابطہ منظوری موصول ہوتی ہے، بارڈر کھولنے کا عمل شروع کر دیا جائے گا اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی قافلوں کی آمد و رفت بحال ہو جائے گی۔