ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ ہم نے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔ پاک افواج دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔ دہشتگردی میں اضافے کی وجہ نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد نہ ہونا ہے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشتگردی میں اضافے کی وجہ نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد نہ ہونا ہے، سیاسی جماعتوں نے نیشنل ایکشن پلان میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اتفاق کیاتھا مگر پچھلی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان میں سے کچھ نکات حذف کیے گئے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ دہشتگردی کے پیچھے گٹھ جوڑ کو مقامی،سیاسی پشت پناہی حاصل ہے، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہشتگردوں، انکے سہولتکاروں کو جگہ دی گئی۔ بھارت بھی افغانستان کو پاکستان کیخلاف دہشتگردی کے اڈے کے طور پراستعمال کرتاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2024 خیبرپختونخوا میں14 ہزار500 سے زائد آپریشنز کیے گئے، ان آپریشنز میں769دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا، 2025 میں 10ہزار115 آپریشنز کیے گئے۔ رواں سال صوبے میں917دہشتگردوں کو ہلاک کیاگیا، رواں سال ہلاک دہشتگردوں کی تعداد پچھلے 10سال میں سب سےزیادہ ہے، جن میں پاک فوج کے272 افسر، جوان، پولیس کے 140اور165شہری شامل ہیں۔
دہشتگردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ قرار
لیفٹیننٹ جنرل احمدشریف چوہدری نے کہا کہ دہشتگردی کے معاملے پر سیاست کی گئی اور قوم کو الجھایاگیا، کیا آج ہم ایک بیانیے پر کھڑے ہیں؟ کیاآج دہشتگردوں سے مذاکرات کی آوازیں نہیں سنائی دیتیں ؟ ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہوتا تو پھر غزوات نہ ہوتے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے کہا تھا کہ امن کیلئے دہشتگردی،جرائم کا گٹھ جوڑ ختم کرناہے، گمراہ کن بیانیے سے دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں کوکمزورکیا گیا، 2014 اور2021میں دہشتگردی کےخاتمےکیلئےجوڈیشل سسٹم مضبوط کرنے کاکہاگیا تھا، کہاگیا کہ پولیس کےکاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کو مضبوط کرنا ہوگا مگر خیبر پختونخوا میں کاؤنٹر ٹیررازم کیلئے کم اہلکار رکھے گئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی عدالتوں سے دہشتگردوں کو سزائیں کیوں نہیں ملیں؟ افغانیوں کوواپس جانے کا کہا جائے تو اس پرسیاست اورگمراہ کن بیانیے بنائے جاتے ہیں، نیا بیانیہ بنانے والے کیا 2014 اور 2021 میں غلط تھے ؟ کہا امریکی اسلحےکا دہشتگردوں کے ہاتھ لگنا بھی دہشتگردی کی ایک وجہ ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے، قومی ادارےکسی سیاسی شعبدے بازی سے متاثر نہیں ہوں گے۔
دہشت گردی کے واقعات سندھ اور پنجاب میں کیوں نہیں ہورہے؟
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اپنے مفادات کیلئے خیبرپختونخوا کےعوام کے جان ومال کا سودا کرنے کی اجازت نہیں دےسکتے، منفی سیاست، الزام تراشی، خارجی مافیاکی سہولتکاری کے بجائے اپنا فرض اداکریں، دہشتگردوں اوران کےسہولت کاروں پر زمین تنگ کردی جائے گی، شہدا کاخون کبھی رائیگاں نہیں جائےگا،اسٹیٹس کونہیں چلے گا۔ شہدا کی قربانیوں پر کسی کو سیاست نہیں کرنے دیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو 3 آپشنز دے دیئے، کہا کہ سہولت کار خود خارجیوں کو ریاست کے حوالے کردیں ، سہولت کارخارجیوں کیخلاف ریاست کےساتھ مل کر لڑیں اگرایسانہیں کرنا تو پھر سہولتکارریاست کے ایکشن کیلئے تیار ہوجائیں۔ خیبرپختونخوامیں گورننس کےگیپ کو شہدا اپنےخون سے بھررہے ہیں، صوبے میں دہشتگردی کو صوبائیت کارنگ دیکر سیاست کی جاتی ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آپ نے سیاست ہی کرنی ہے تودہشتگردی کے ناسور سے کیسے نجات ملےگی؟ 3ماہ میں70فیصد دہشتگردی کے واقعات خیبرپختونخوامیں کیوں ہوئے؟ دہشت گردی کے واقعات سندھ اور پنجاب میں کیوں نہیں ہورہے؟ کیونکہ سندھ،پنجاب میں پولیٹیکل ٹیررگٹھ جوڑنہ ہونے کی وجہ سے واقعات نہیں ہوتے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان زندہ باد رہے گا، خیبر پختونخوا زندہ بادرہےگا،اس حقیقت کوکوئی تبدیل نہیں کرسکتا، سیاسی قیادت نے خود نیشنل ایکشن پلان بنوایا، اب اس پر عملدرآمد نہیں کررہے، آپ لوگ چاہتےہیں سیکیورٹی مسائل سے کرپشن، گورننس پربات نہ ہو، اگراسمگلنگ ہوتی رہے گی تو اسکے ساتھ دہشتگرد، دھماکا خیزمواد بھی آئے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ کی عدالت نے کل جھوٹے بیانے پر فیصلہ سنایا، کیا پاکستان میں ہتک عزت کے کسی ایسے کیس کی مثال دی جاسکتی ہے؟ فوج میں کسی کے خلاف قانونی کارروائی کا ایک طریقہ کارہے، اسے پر اسیکیوشن، ڈیفنس، جرح، ثبوت پیش کرنے کا موقع دیا جاتاہے، اس شخص کو تمام قانونی حقوق حاصل ہوتے ہیں، اس شخص کو اپنے لیے سول وکیل کرنے کا بھی حق حاصل ہوتا ہے۔
"فرد واحد یہ سمجھتا ہے کہ اس کی ذات پاکستان سے بڑی ہے تو ہمیں یہ قبول نہیں”
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کون کہہ رہاہے پاکستان میں سیکیورٹی کی گارنٹی افغانستان دے گا؟ کون ہے جوکہہ رہاہے دہشتگردوں سے بات کریں آپریشن نہ کریں؟ کس نے کہا مجھے اپنی ایسی صوبائی حکومت قبول نہیں جوآپریشن کی حمایت کرے؟ بھارت کے ساتھ بیٹھ کر کلائمیکس کرنے والے سے بات کریں؟ بھارت کے ساتھ بیٹھ کر پلاننگ کرنے والے سے بات کریں؟۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے۔ فرد واحد یہ سمجھتا ہے کہ اس کی ذات پاکستان سے بڑی ہے تو ہمیں یہ قبول نہیں، قومی ادارے کسی سیاسی شعبدے بازی سے متاثر نہیں ہوں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سوچے سمجھے منصوبےکے تحت دہشتگردوں کو جگہ دی گئی، دہشتگردی کے معاملے پر سیاست کی گئی اور قوم کو الجھایا گیا، گمراہ کن بیانیے سے دہشتگردی کیخلاف کارروائیوں کو کمزور کیا گیا۔ کسی کی سیاست یا مصلحت کیلئے آپ اور ہم روز قربانی کیوں دیں؟۔
پاکستان کی خودمختاری کیلئے جو کرنا پڑا کریں گے،ترجمان پاک فوج
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ افغان حکومت سے کہا ہے کہ اپنی سرزمین ہمارے خلاف دہشتگردی کیلئے استعمال نہ ہونےدیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ افغانستان اپنی سرزمین کونان اسٹیٹ ایکٹرز کی آماجگاہ نہ بننے دے، پاکستان نے لاکھوں افغانیوں کی مہمان نوازی کی ہے۔ پاکستان کے عوام کی حفاظت کیلئے جوضروری ہواہے کریں گے، پاکستان کی خودمختاری کیلئے جو کرنا پڑا کریں گے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افغانستان میں نان اسٹیٹ ایکٹرزکوجگہ دی جارہی ہے، افغانستان میں تمام قسم کی دہشت گرد تنظیمیں ہیں، افغانستان میں ہردہشتگرد گروہ کی کوئی نہ کوئی شاخ موجودہے۔ سعودیہ سمیت دیگر ممالک نے بھی افغانستان کو سمجھانے کی کوشش کی۔