پیرس — فرانس کے وزیر اعظم سباستیان لیکورنو (Sébastien Lecornu) کو اپنی دوبارہ تقرری کے فوراً بعد شدید سیاسی دباؤ کا سامنا ہے، کیونکہ انہیں پیر تک نیا قومی بجٹ پیش کرنے کی آخری تاریخ کا سامنا ہے، جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے ان کی حکومت گرانے کا اعلان کر دیا ہے۔
صدر ایمانوئل میکرون نے جمعہ کی رات اپنے قریبی اتحادی لیکورنو کو دوبارہ وزیرِ اعظم مقرر کیا، محض چند دن بعد جب لیکورنو نے منقسم پارلیمنٹ میں بجٹ پاس کرانے میں ناکامی کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔
27 دن کے مختصر ترین دورِ حکومت کے بعد دوبارہ عہدے پر واپسی کے باوجود، مبصرین کا کہنا ہے کہ ان کا دوسرا دور بھی طویل ثابت نہیں ہوگا۔
میکرون کے فیصلے نے فرانسیسی سیاسی منظرنامے میں ہلچل مچا دی ہے۔ بائیں بازو، سخت بائیں بازو اور انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں نے لیکورنو کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کا اعلان کر دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، وزیر اعظم کو اب اپنی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے سوشلسٹ پارٹی کی حمایت درکار ہوگی، جس کے رہنما تاحال خاموش ہیں۔
لیکورنو کو پیر (14 اکتوبر) تک کابینہ کے اجلاس میں بجٹ کا مسودہ پیش کرنا ہے، جسے اسی روز پارلیمنٹ میں بھی پیش کیا جائے گا۔
اس مقصد کے لیے انہیں فوری طور پر مالیات، بجٹ، اور سماجی تحفظ کے وزراء کا تقرر کرنا ہوگا۔ تاہم، ایلیسی پیلس یا ماتینیون آفس کی جانب سے تاحال یہ واضح نہیں کیا گیا کہ نئی کابینہ کب حلف اٹھائے گی۔
لیکورنو نے اپنے استعفے سے قبل کہا تھا کہ اگلے سال کے لیے بجٹ خسارے کو جی ڈی پی کے 4.7 سے 5 فیصد کے درمیان رکھا جائے گا، جو ان کے پیش رو کے 4.6 فیصد ہدف سے زیادہ ہے۔
تازہ ترین تخمینوں کے مطابق، 2025 کے اختتام تک خسارہ 5.4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اپوزیشن کی حمایت حاصل کرنے کے لیے انہیں میکرون کی پنشن اصلاحات میں نرمی اور امیر طبقے پر اضافی ٹیکس جیسے اقدامات پر غور کرنا پڑ سکتا ہے، جیسا کہ سوشلسٹ پارٹی نے اپنی حمایت کے بدلے مطالبہ کیا ہے۔
لیکورنو نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ان کی آئندہ کابینہ میں شامل افراد کو 2027 کے صدارتی انتخابات میں میکرون کی کامیابی کے لیے کام کرنا ہوگا، نہ کہ اپنے ذاتی عزائم کے لیے۔
انہوں نے وعدہ کیا کہ نئی کابینہ “تجدید اور تنوع” (renewal and diversity) کی علامت ہوگی۔
فرانس کی سیاسی فضا میں غیر یقینی صورتحال بدستور قائم ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر بجٹ منظور نہ ہوا تو نئے قانون ساز انتخابات یا صدارتی استعفیٰ جیسے بڑے فیصلے سامنے آسکتے ہیں۔

