دہلی — نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (NCRB) کی تازہ ترین رپورٹ نے نریندر مودی حکومت کی زرعی پالیسیوں کی ناکامی کو بے نقاب کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ نو سالوں کے دوران بھارت میں ایک لاکھ 11 ہزار سے زائد کسانوں نے خودکشی کی، جب کہ صرف 2023 میں مہاراشٹرا میں 10 ہزار سے زیادہ کسانوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔
بین الاقوامی تحقیقاتی جریدے انٹرنیشنل جرنل آف ٹرینڈ ان سائنٹیفک ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کی تحقیق کے مطابق بھارتی کسانوں کی خودکشیوں کی سب سے بڑی وجوہات میں 38.7 فیصد قرض کا بوجھ اور 19.5 فیصد زرعی مسائل شامل ہیں۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ مودی حکومت کے دوران روزانہ تقریباً 31 کسان خودکشی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے کسانوں کو آمدنی دگنی کرنے کے وعدے اور فصل بیمہ اسکیموں کی ناکامی نے لاکھوں کسانوں کو قرض اور مالی تباہی کے گرداب میں دھکیل دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق مودی کا نام نہاد “شائننگ انڈیا” دراصل دیہی بھارت کے برباد ہوتے نظام کو چھپانے کی ایک کوشش ہے۔ ملک کے دیہی علاقوں میں بڑھتی ہوئی مایوسی، غربت، ناانصافی اور زرعی عدم استحکام نے کسانوں کو شدید بحران سے دوچار کر دیا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی زرعی اصلاحات پر خاموشی اور معاشی ناکامیوں نے مودی کابینہ کو شدید عوامی تنقید کے نشانے پر لا کھڑا کیا ہے۔