دوحہ — سعودی عرب، قطر اور اردن نے اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کی منظوری پر سخت ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ تینوں عرب ممالک نے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین، انسانی حقوق اور فلسطینی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ریاض اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم اور غیر قانونی آباد کاری کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔
بیان میں زور دیا گیا کہ اسرائیل کے ایسے اقدامات خطے میں امن کے امکانات کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور
فلسطینی عوام کے جائز قومی حقوق کی پامالی کے مترادف ہیں۔
قطر نے اسرائیلی پارلیمنٹ کے فیصلے کو فلسطینی حقوق سلب کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ
دو ریاستی حل ہی مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کی ضمانت ہے۔
قطری وزارتِ خارجہ نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو توسیع پسندانہ منصوبوں سے باز رکھے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے۔
اردن نے بھی اسرائیلی اقدام کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا۔
امّان کے مطابق، اسرائیل کا یہ فیصلہ فلسطینی ریاست کے قیام میں سب سے بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔
اسرائیلی پارلیمنٹ نے 120 رکنی کنیسٹ میں 25 کے مقابلے میں 24 ووٹوں سے مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے بل کے پہلے مرحلے کی منظوری دی۔
بل مزید غور کے لیے خارجہ امور و دفاعی کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس
غزہ میں جنگ بندی معاہدے کو ناکامی سے بچانے کے لیے اسرائیل کے دورے پر ہیں۔