تہران — فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسٹ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے کو غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی اقدام ’’غیر قانونی‘‘ ہے اور اس کی کوئی بین الاقوامی حیثیت یا قانونی جواز نہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ منصوبہ اسرائیلی حکومت کی نوآبادیاتی سوچ اور توسیع پسندانہ عزائم کو بے نقاب کرتا ہے۔
تحریک نے خبردار کیا کہ مغربی کنارے پر قبضہ اور بستیوں کو قانونی حیثیت دینا بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
حماس کے مطابق، "مغربی کنارہ فلسطین کی سرزمین کا لازمی حصہ ہے، اور اسرائیلی قانون سازی سے اس تاریخی اور قانونی حقیقت کو بدلا نہیں جا سکتا۔”