دمشق — شام میں حال ہی میں جاری ہونے والی نئی نصابی کتابوں نے ملک بھر میں ایک نئے تنازع کو جنم دے دیا ہے۔ تنازع کی وجہ عراق کے سابق صدر صدام حسین سے متعلق ایک متنازعہ حوالہ ہے، جس میں انہیں "بہادر شہید” کے طور پر پیش کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر اس حوالے کی تصویر تیزی سے وائرل ہوئی، جس کے بعد اساتذہ، والدین اور ماہرین تعلیم نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔ تاہم، بعد ازاں شامی کارکنوں نے وضاحت کی کہ یہ اقتباس جعلی ہے اور سرکاری نصاب میں شامل نہیں۔
گریڈ 8 کی تاریخ کی کتاب میں متنازعہ ترامیم
رپورٹس کے مطابق، آٹھویں جماعت کی تاریخ کی کتاب میں ایک اور بڑی تبدیلی نے بحث چھیڑ دی ہے۔
اس کتاب میں “6 مئی کے شہداء” — جنہیں 1916 میں عثمانی سلطنت کے خلاف مزاحمت کرنے والے قومی ہیروز کے طور پر مانا جاتا تھا — کو اب ایسے افراد کے طور پر بیان کیا گیا ہے جنہوں نے "برطانوی اور فرانسیسیوں کے ساتھ مل کر عثمانیوں کے خلاف سازش کی”۔
یہ تبدیلی شام کے قومی بیانیے میں ایک نئی تعبیر کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، جو ماضی کی تاریخ کو نئے سیاسی تناظر میں پیش کرنے کی کوشش لگتی ہے۔
ماہرین کی تشویش
تاریخ دانوں اور تعلیمی ماہرین نے شامی نیوز پورٹل شفق نیوز سے گفتگو میں کہا کہ نصاب کی حالیہ تبدیلیاں ایک وسیع قومی منصوبے کا حصہ ہیں جس کا مقصد ملک کی تاریخی شناخت کو ازسرِ نو تشکیل دینا ہے۔
تاہم، ان ماہرین نے خبردار کیا کہ اس قسم کی ترامیم سے “نوجوان نسل میں تاریخی حقائق کے بارے میں الجھن پیدا ہو سکتی ہے اور شام کی تاریخی میراث کو مسخ کرنے کا خطرہ ہے۔”
وزارت تعلیم کا مؤقف
شامی وزارتِ تعلیم نے وضاحت کی ہے کہ نیا نصاب تاحال زیرِ نظر ہے اور حتمی منظوری کے مرحلے میں نہیں پہنچا۔
بیان میں کہا گیا کہ “نصاب کا مقصد ایک معروضی اور متوازن تاریخی نقطہ نظر پیش کرنا ہے، تاکہ طلبہ کو سیاسی نعروں کے بجائے حقائق پر مبنی علم فراہم کیا جا سکے۔”
وزارت کے مطابق “قومی تعلیم” کے بعض اسباق کو ہٹانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا تاکہ طلبہ کو زیادہ عملی اور موجودہ زندگی سے متعلق موضوعات پڑھائے جا سکیں۔
شامی سوشل میڈیا پر اس تنازع نے صدام حسین کے کردار پر بھی نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ کچھ صارفین نے ان کے لیے "عربی مزاحمت کی علامت” کے طور پر حمایت ظاہر کی، جبکہ دیگر نے نصابی کتب میں ایسے متنازع حوالوں کو “سیاسی پراپیگنڈا” قرار دیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ شام میں تعلیمی اصلاحات کے سیاسی اثرات کو اجاگر کرتا ہے، جہاں ماضی کے اتحادی اور دشمن اب تاریخ کی کتابوں میں نئی تشریحات کے ذریعے ازسرِ نو متعارف کرائے جا رہے ہیں۔

