اسلام آباد — افغانستان اور پاکستان کے درمیان جاری امن مذاکرات پیر کے روز تیسرے دن میں داخل ہو گئے ہیں، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ مذاکرات استنبول میں ہو رہے ہیں، جن کا مقصد طویل المدتی جنگ بندی کو یقینی بنانا ہے۔ یہ بات چیت ترکی اور قطر کی ثالثی میں جاری ہے۔
یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو دوحہ میں ہونے والے ابتدائی مذاکرات کے دوران افغان وزیر دفاع ملا محمد یعقوب مجاہد اور پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کی سرحد پر حالیہ شدید جھڑپوں کے بعد سامنے آیا تھا جن میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔
پاکستانی سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان نمائندے بات چیت میں سنجیدہ تعاون نہیں کر رہے،
طالبان مندوب کے مطابق، “مجموعی طور پر ملاقات مثبت رہی ہے اور متعدد امور پر دوستانہ ماحول میں تبادلہ خیال ہوا ہے۔”
پاکستانی وفد نے واضح کیا ہے کہ سرحد پار دہشت گردی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ وہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان قیامِ امن کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “جنوبی ایشیا میں پائیدار استحکام امریکا سمیت پوری دنیا کے مفاد میں ہے۔”
ماہرین کے مطابق اگر یہ مذاکرات کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ نہ صرف اسلام آباد اور کابل کے درمیان تعلقات کو بحال کر سکتے ہیں بلکہ وسطی اور جنوبی ایشیا میں علاقائی امن و تجارت کے نئے امکانات بھی پیدا ہوں گے۔

