راملہ – فلسطینی صدر محمود عباس نے فلسطینی سکیورٹی قیدیوں کو غیر قانونی ادائیگیوں کی اجازت دینے پر اپنے وزیرِ خزانہ عمر بطار کو برطرف کر دیا ہے۔ اس اقدام کی تصدیق ایک فلسطینی عہدیدار اور ذرائع نے ٹائمز آف اسرائیل سے گفتگو میں کی۔
ذرائع کے مطابق، یہ فیصلہ ایک اندرونی تحقیقاتی رپورٹ کے بعد کیا گیا جس میں انکشاف ہوا کہ بطار نے رواں سال متعارف کرائے گئے نئے مالیاتی نظام کو نظر انداز کرتے ہوئے بعض قیدیوں کو پرانے طریقہ کار کے تحت ادائیگیوں کی اجازت دی تھی — یہ وہ نظام تھا جو سزا کی مدت کے لحاظ سے قیدیوں کو رقوم فراہم کرتا تھا۔
عباس کے دفتر نے سرکاری خبر ایجنسی وفا کے ذریعے اعلان کیا کہ اسٹیفن سلامہ کو نیا وزیرِ خزانہ مقرر کر دیا گیا ہے، تاہم اس تبدیلی کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔
امریکہ، اسرائیل اور یورپی و عرب اتحادیوں نے طویل عرصے سے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس پالیسی کو ختم کرے جسے بعض حلقوں نے "قتل کے بدلے تنخواہ” قرار دیا تھا۔
عباس نے فروری 2025 میں ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے اس پرانے نظام کو ختم کیا تھا اور اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں واضح کیا تھا کہ اب یہ پالیسی لاگو نہیں ہے۔
باوجود اس کے، ذرائع کے مطابق کچھ قیدیوں کے خاندان نئے فلاحی نظام کے باوجود پرانے طریقۂ کار کے تحت ادائیگیاں حاصل کرنے میں کامیاب رہے، جس پر سخت ردعمل سامنے آیا۔
فلسطینی عہدیدار کے مطابق، عباس کا یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ رام اللہ حکومت قیدیوں کے الاؤنس میں اصلاحات کے نفاذ میں سنجیدہ ہے۔
دوسری جانب، اسرائیل کے وزیرِ خارجہ جدعون ساعر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (X) پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ “وزیرِ خزانہ کی برطرفی محمود عباس اور فلسطینی اتھارٹی کو مجاہدین اور ان کے اہل خانہ کو دی جانے والی رقوم کی ذمہ داری سے بری نہیں کرتی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “فلسطینی اتھارٹی دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہی ہے — لیکن یہ کامیاب نہیں ہوگی۔”
یاد رہے کہ ستمبر 2025 میں ٹائمز آف اسرائیل نے انکشاف کیا تھا کہ رام اللہ نے یورپی اور عرب ڈونرز کو ایک رپورٹ بھیجی تھی جس میں بتایا گیا کہ نیا فلاحی نظام مکمل طور پر فعال ہو چکا ہے، اور 3 ہزار سے زائد افراد کو مطلع کیا گیا ہے کہ وہ سرکاری امداد کے لیے مزید اہل نہیں رہے۔
ادھر اسرائیل کی جانب سے فلسطینی ٹیکس ریونیو فنڈز کے سینکڑوں ملین ڈالرز روکنے کے باعث، فلسطینی اتھارٹی کو اپنی نئی فلاحی اسکیم کے مکمل اجرا میں مشکلات کا سامنا ہے۔

