اسلام آباد (جانب منزل نیوز)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پتہ نہیں علی امین گنڈا پور کون سے ڈی چوک میں پہنچ کر خطاب کر کے واپس چلے گئے ہیں، کیا اسلام آباد داخل ہوکر ہاتھ لگا کر چلے جانا ہدف کا حصول تصور کیا جاسکتا ہے ؟
بدھ کو پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلی کے پی کے علی امین گنڈا پور کے متضاد دعوئوں سے متعلق سوال پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ تین دن میں ،میری ٹیم، آئی جی اسلام آباد اور دیگر سکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ میڈیا کی ٹیمیں بھی ڈی چوک پردن رات موجود رہیں ، مجھے تو اس دوران علی امین گنڈا پور دور دور تک کئی نظر نہیں آئے اگر میڈیا کے کسی ساتھی کو ڈی چوک میں نظر آئے ہوں تو ان کی گواہی ملے تو وہ بھی تسلیم کر لوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی خواہش تھی کہ ڈی چوک پہنچنا ہے اور وہاں دھرنا دینا ہے ۔
اسلام آباد داخلے کے 21 مقامات تھے لیکن انتظامیہ اور پولیس نے صرف چند پوائنٹس پر فوکس رکھا تا کہ جتھے داخل نہ ہوسکیں ۔جہاں سے اجتجاج شروع ہوا وہاں کی تعداد اور 26 نمبر چونگی پہنچنے کی تعداد دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کتنے لوگ رہ گئے تھے اور پھر وہاں سے کتنے لوگ کچھ آگے آنے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔
انہوں نے وزیراعلی کے پی کے علی امین گنڈا پور سے سوال کیا کہ بتائیں کہ اسلام آباد کی حدود کے آغاز کو ہاتھ لگا کر چلے جانے کو ہم ڈی چوک پر پہنچ کر خطاب کرنے کے ہدف کا حصول کیسے تصور کر لیں ۔