حکومت کی معاشی اور مالیاتی کارکردگی کا جائزہ لینے ناتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف وفد پاکستان پہنچ گیا،،
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں ٹیکس ریونیو، حکومتی اخراجات، مہنگائی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور دیگر معاشی اہداف کا جائزہ لیا جائے گا،،
حکومت کو تین ماہ میں 190 ارب روپے کے ٹیکس ریونیو شاٹ فال کا سامنا ہے،، ٹیکسوں وصولی میں کمی پر آئی ایم ایف ممکنہ طور پر عوامی سطح پر غیر مقبول اقدامات تجویز کر سکتا ہے جسے منی بجٹ کہا جائے گا،،
ٹیکس اہداف کو حاصل کرنے میں مسلسل ناکامی پر وزیراعظم شہباز شریف ایف بی آر پر برہم ہیں،، گذشتہ ہفتے ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر تبادلے بھی کئے گئے،،
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ حکومت عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی کمی کا فائدہ عوام کو پہنچانے کے بجائے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر سکتی ہے تاکہ ٹیکس شاٹ فال کو پورا کیا جا سکے،،