خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بھی اسموگ نے اپنے پنجے گاڑھ لئے،، ایئر کوالٹی انڈیکس 500 سے تجاوز کر گیا،، شہری مختلف بیماریوں کا شکار ہونے لگے،،
پشاور میں بھی ائیر کوالٹی انڈیکس بڑھنے کی وجہ سے فضاء آلودہ ہوگئی جس کے نتیجے میں شہری سانس اور گلے کے امراض میں مبتلا ہونے لگے، سرکاری ہسپتالوں میں اسموگ کے باعث 50 فیصد مریض گلے اور سانس میں تکلیف کی شکایت کے ساتھ آرہے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کے دمے کے مریضوں کے لیے اسموگ سنگین مسئلہ بن سکتا ہے اور سردی بڑھنے کے ساتھ اسموگ مزید بڑھ سکتی ہے اسی لیے شہری ماسک کا استعمال لازمی بنائیں اور اسموگ کے دوران بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
یاد رہے کہ اے کیو آئی فضا میں موجود آلودہ ذرات کے مقدار کی پیمائش کرتا ہے، جن میں باریک ذرات (پی ایم 2.5)، موٹے ذرات (پی ایم 10)، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (این او 2) اور اوزون (او 3) شامل ہیں، 100 سے زیادہ اے کیو آئی کو ’مضر صحت‘ جب کہ 150 سے زیادہ کو ’بہت زیادہ مضر صحت‘ سمجھا جاتا ہے۔