وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے حکومت ابھی تک صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے،، گولی کا جواب گولی سے نہیں دیا گیا،، حکومت نے اپنا نقصان کرا لیا لیکن پُرتشدد مظاہرین کو تشدد سے جواب نہیں دیا،،
رات گئے ڈی چوک کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا ہماری کوشش ہے کہ اپنے لوگوں کی جانیں بچائیں،، پی ٹی آئی نے 24 نومبر کی کال دی تھی لیکن اب 25 نومبر کا دن بھی ختم ہو چکا ہے،،
مظاہرین ابھی تک راستے میں ہیں،، یہ لوگ لاشوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں لیکن انتظامیہ نے صبر کا دامن ہاتھ سےنہیں چھوڑا،،
پاکستان تحریک انصاف کو لاشیں چاہیں، ان لوگوں کو کسی کا بالکل احساس نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے احتجاج کی کال دی ہے تمام تر نقصانات کے ذمہ دار وہ ہیں، ہمارا تمام صوبوں کے ساتھ اس پر بڑا واضح مؤقف ہے، ان لوگوں کو ایک فیصد احساس نہیں ہے، گزشتہ روز پی ٹی آئی نے ہمارے لیے قومی سطح پر شرمندگی کا باعث بننے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بالکل ایسی حرکت کررہے ہیں کہ بیلا روس کے صدر کو دورہ منسوخ ہو، آنے والے دنوں میں اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم کی جائیں گی کہ کس طرح آنے والے وفد کے لیے منصوبہ بندی سے پریشانی کا باعث بننا ہے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ جو یہاں (ڈی چوک) پہنچے گا وہ گرفتار ہوگا، ہم یہاں ایک مختلف منصوبہ بندی کے ساتھ نظر آئیں گے، میانوالی میں فائرنگ کی گئی، احتجاج کرنے والے لاشیں چاہتے ہیں، ثبوت موجود ہے، پتھر گڑھ پر زخمی اہلکاروں کو گولیاں لگی ہوئی ہیں۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں پر اگر فائرنگ کی جاتی تو وہ پتھر گڑھ سے آگے نہیں نکل سکتے تھے، ہمیں قانونی طور پر ہر طرح کا اختیار حاصل ہے کہ جواب دیا جائے۔