وزیرِاعظم شہباز شریف نے پسرور چھاؤنی کا دورہ کیا اور معرکہ حق کے دوران آپریشن بنیان مرصوص کی فرنٹ لائنز پر افسران و جوانوں سے ملاقاتیں کیں۔
وزیراعظم نے کہا تاریخ ہمیشہ اس بات کو یاد رکھے گی کہ کس طرح چند گھنٹوں میں پاکستان کے محافظوں نے بے مثال درستی اور عزم کے ساتھ بھارت کی بلا اشتعال جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔
نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو، وفاقی وزرا احسن اقبال، عطا اللہ تارڑ، کور کمانڈر سیالکوٹ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
دورے کے دوران، وزیر اعظم کو جنگ کے انعقاد اور کور کی موجودہ آپریشنل تیاریوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیر اعظم نے معرکہ حق میں مسلح افواج کی مثالی کارکردگی کو سراہتےہوئے کہا کہ قوم کے غیر متزلزل عزم سے مضبوط پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے مادر وطن کا بہادری سے دفاع کیا اور دشمن کی بزدلانہ جارحیت کو فیصلہ کن ضرب لگائی۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ ہمیشہ اس بات کو یاد رکھے گی کہ کس طرح چند گھنٹوں میں پاکستان کے محافظوں نے بے مثال درستی اور عزم کے ساتھ بھارت کی بلا اشتعال جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔
فرنٹ لائن پر افسران اور بہادر جوانوں سے بات چیت کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ان کے بلند حوصلے، غیر معمولی پیشہ ورانہ مہارت اور غیر متزلزل تیاری کی تعریف کی۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان اپنے بہادر بیٹوں پر بے پناہ فخر کرتا ہے، وہ قوم کے تاج میں جڑے ہوئے نگینے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معصوم شہریوں کے خلاف کھلی جارحیت کے نتیجے میں بچوں، خواتین اور بزرگوں کی شہادت ہوئی اور ان معصوموں کو دہشت گرد کہنا انتہائی شرمناک اور تمام بین الاقوامی قوانین، اصولوں اور اخلاقیات کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کے باوجود، بھارت نے جان بوجھ کر اس سے گریز کیا، کیونکہ اس کے پاس ثابت کرنے کے لیے کچھ نہیں تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ جھوٹے دعوے، اور تکبر کی بنیاد پر، جارحیت کا آغاز کیا، جس کا الحمدللہ اسے بہت مناسب جواب ملا۔
وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ہمارے شہدا ہمیشہ سے ہمارا فخر رہے ہیں اور قوم ہمیشہ ان کی مقروض رہے گی۔
وزیراعظم کی پسرور چھاؤنی افسران و جوانوں سے تاریخی گفتگو پاکستان ٹیلی ویژن آج شام کو نشر کرے گا۔
وزیر اعظم آئندہ چند روز کے دوران پاک فضائیہ،پاک بحریہ کے افسران و جوانوں سے ملاقات کے لیے ائیر بیسز اور نیول بیسسز کا بھی دورہ کریں گے۔