آئندہ مالی سال کیلئے 17 ہزار 575 ارب روپے کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش ۔۔۔۔ حکومت 16 ہزار 286 ارب روپے خرچ کرے گی ۔۔۔۔ 8 ہزار ارب روپے کا سود ادا کیا جائے گا۔۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ پیش کر دیا۔۔۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 فیصد جبکہ پنشن میں 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔۔ ملکی دفاع پر آئندہ مالی سال میں 2 ہزار 550 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔۔ ایک ہزار ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص۔۔۔ پنشن کی مد میں حکومت ایک ہزار 55 ارب روپے ادا کرے گی۔۔ 70 سال سے کم عمر پنشنرز جو ایک کروڑ روپے سے زائد سالانہ پنشن وصول کر رہے ہیں ان سے 5 فیصد انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا۔۔
آن لائن شاپنگ پر یکم جولائی سے 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہو گا۔۔ پیٹرول اور ڈیزل پر ڈھائی روپے کاربن لیوی وصول کی جائے گی۔۔
تنخواہ دار طبقے کو ریلیف مل گیا۔۔ چھ لاکھ سے بارہ لاکھ روپے کمانے والے اب 5 فیصد کے بجائے صرف ایک فیصد ٹیکس ادا کریں گے ۔۔۔ بارہ لاکھ تنخواہ پر ٹیکس کی کٹوتی 30 ہزار روپے کے بجائے چھ ہزار روپے ہو گی ۔۔۔ 22 لاکھ روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کر دی گئی۔۔۔ 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے تنخواہ پر ٹیکس دو فیصد کم کر کے 23 فیصد کر دیا گیا۔۔
بینکوں سے سود کی آمدنی پر ٹیکس 15 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔۔ بازاروں میں فروخت ہونے والی اشیا جن پر ٹیکس سٹیمپ یا بارکوڈز نہیں ہو گا انہیں ضبط کر لیا جائے گا۔۔
غیر رجسٹرڈ کاروبار کرنے والے بینکوں سے لین دین نہیں کر سکیں گے۔۔۔ نہ جائیداد خرید سکتے ہیں نہ منتقل کر سکیں گے۔۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے ضم شدہ اضلاع کی ٹیکس استثنیٰ کی سہولت ختم۔۔ یکم جولائی سے 10 فیصد ٹیکس عائد۔۔
نئی گاڑیوں کی خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔۔ اب جو افراد گوشوارے اور ویلتھ سٹیٹمنٹ جمع کرائیں گے صرف وہی مالیاتی لین دین کے حقدار ہوں گے۔۔ نان فائلرز پر بینک سے کیش نکلوانے پر ٹیکس اعشاریہ چھ فیصد سے بڑھ کر ایک فیصد کر دیا گیا۔۔