ایوارڈ یافتہ صحافی سیمئور ہرش نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کو ممکنہ طور پر جبری ہٹانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
سیمئور ہرش کے مطابق یوکرین کے صدر زیلنسکی نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کیا تو انہیں زبردستی ہٹادیا جائے گا، توقع بھی یہی کی جارہی ہے کہ زیلنسکی خود مستعفی نہیں ہوں گے۔
صحافی کے مطابق یوکرینی فوج کے سابق کمانڈر انچیف اور اس وقت برطانیہ میں یوکرین کے سفیر ویلیئری زالزنی زیلنسکی کے ممکنہ متبادل ہوں گے اور یہ تبدیلی چند ماہ میں عمل میں لائی جائے گی۔
صحافی کا کہنا ہے کہ امریکا اور یوکرین میں بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جنگ ختم ہونی چاہیے اور روس کے صدر پیوٹن سے سمجھوتہ ممکن ہے۔
واضح رہے کہ صدر زیلنسکی کے عہدے کی مدت پچھلے مئی کی بیس تاریخ کو ختم ہوگئی تھی تاہم جنگ کو بنیاد بناتے ہوئے سن دو ہزار چوبیس میں صدارتی انتخابات کو منسوخ کردیا گیا تھا۔