تل ابیب – اسرائیلی حکومت نے فلسطینی تنظیم حماس کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ اگر اس نے باقی یرغمالیوں کی فوری رہائی نہ کی تو غزہ پٹی کے بعض علاقوں کو اسرائیل میں مستقل طور پر شامل کر لیا جائے گا۔ یہ اعلان ان علاقوں کے متعلق ہے جو اس وقت اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں ہیں اور اکتوبر 2023 کی جنگ کے بعد سے وہاں زمینی آپریشن جاری ہے۔
اسرائیلی میڈیا اور اعلیٰ حکومتی ذرائع کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے یہ ایک ’الٹی میٹم‘ ہے۔ اگر حماس یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں سنجیدگی نہ دکھائے تو اسرائیل نقشہ دوبارہ ترتیب دینے کی جانب قدم بڑھا سکتا ہے۔”پیغام بالکل واضح ہے: اسرائیلی شہریوں کی طویل قید ناقابل قبول ہے۔ اگر حماس امن مذاکرات کے بجائے مزاحمت کا راستہ اپناتی ہے تو اسرائیل مستقل الحاق کی راہ اپنائے گا،” –
اسرائیلی قبضہ شدہ زونز: الحاق کی بنیاد؟
اب تک اسرائیلی فورسز غزہ کے اہم اسٹریٹجک علاقوں پر کنٹرول حاصل کر چکی ہیں، جن میں نمایاں ہیں:
- نیٹزارم کوریڈور: غزہ شہر کو شمالی و جنوبی حصوں میں تقسیم کرتا ہے
- موراگ محور: جنوبی سرحد کے ساتھ اسرائیلی فوج کو اہم رسائی فراہم کرتا ہے
ماہرین کے مطابق، یہ علاقے مستقبل میں اسرائیلی خودمختاری میں شامل کیے جا سکتے ہیں، جو موجودہ قبضے کو مستقل جغرافیائی و سیاسی تبدیلی میں بدل سکتے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ کے ممکنہ الحاق کی دھمکی نہ صرف فلسطین-اسرائیل تنازع کو ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں لے جا سکتی ہے، بلکہ اس سے پورے خطے میں سیاسی عدم استحکام اور بین الاقوامی سفارتی تناؤ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔