خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں طوفانی بارشوں، کلاؤڈ برسٹ، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی۔ مختلف حادثات میں اب تک 275 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ درجنوں لاپتہ ہیں۔خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں طوفانی بارشوں، کلاؤڈ برسٹ، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی۔ مختلف حادثات میں اب تک 275 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ درجنوں لاپتہ ہیں۔
سب سے زیادہ تباہی بونیر میں
- صرف بونیر میں قدرتی آفت نے 213 زندگیاں نگل لیں، درجنوں مکانات اور دکانیں ملبے کا ڈھیر بن گئے۔
- تحصیل گدیزی اور پیر بابا کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں پورے گاؤں بہہ گئے۔
- مرکزی بازار، رہائشی علاقے اور پولیس اسٹیشن تک پانی میں ڈوب گئے۔
- اسپتال لاشوں اور زخمیوں سے بھر گئے، ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ریسکیو اور ریلیف آپریشن
- بونیر میں 184 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔
- وادی نیلم کی رتی گلی جھیل کے قریب پھنسے 700 سیاح پاک فوج، ریسکیو 1122 اور مقامی انتظامیہ کی مدد سے بحفاظت نکال لیے گئے۔
- 98 گاڑیاں بھی محفوظ مقامات پر منتقل کی گئیں۔
- بونیر میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
دیگر متاثرہ علاقے
- مانسہرہ: سیلابی ریلے اور تودے گرنے سے 20 افراد جاں بحق۔
- باجوڑ: کلاؤڈ برسٹ اور لینڈ سلائیڈنگ میں 21 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
- بٹگرام: دریائے نندھیار سے 14 لاشیں ملیں، مزید 7 کی تلاش جاری۔
- آزاد کشمیر: وادی نیلم میں 11 جاں بحق، مظفرآباد میں کلاؤڈ برسٹ سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد سمیت 8 جان بحق۔
- گلگت بلتستان: اسکردو میں 5 پل تباہ، چلاس میں اوچھار نالے میں 10 جاں بحق۔
حکومتی اقدامات
- وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے متاثرہ اضلاع کے لیے 50 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے۔
- بونیر: 15 کروڑ
- باجوڑ، بٹگرام، مانسہرہ: 10، 10 کروڑ
- سوات: 5 کروڑ
مزید بارشوں کی پیشگوئی
این ڈی ایم اے کے مطابق:
- 18 سے 22 اگست کے دوران خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں مزید بارشوں اور سیلابی ریلوں کا خدشہ ہے۔
- متاثرہ اضلاع میں عوام کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنے اور محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت۔
یہ قدرتی آفت پاکستان کے شمالی علاقوں میں حالیہ برسوں کی سب سے بڑی تباہی قرار دی جا رہی ہے۔