غزہ — غزہ میڈیا آفس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے اکتوبر کے اوائل میں نافذ ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے 47 بار اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ ان حملوں کے نتیجے میں 38 فلسطینی شہید اور 143 زخمی ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان واقعات میں شہریوں پر براہ راست فائرنگ، جان بوجھ کر گولہ باری، گرفتاریوں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنانا شامل ہے۔
ترجمان کے مطابق، یہ خلاف ورزیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ “قبضے کی جارحیت ختم ہونے کے باوجود اسرائیل اپنی پرانی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔”
غزہ انتظامیہ نے اقوام متحدہ اور جنگ بندی کے ضامن ممالک سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ “قبضے کو اپنی جاری جارحیت روکنے پر مجبور کیا جا سکے” اور غیر مسلح شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ رفح کراسنگ — جو امدادی سامان کے داخلے کا واحد فعال راستہ ہے — اگلے نوٹس تک بند رہے گا۔
ان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا: “رفح کراسنگ صرف اس وقت کھولا جائے گا جب حماس تمام مغویوں اور مقتولین کی لاشیں حوالے کرے گی۔”
اسرائیلی فوج کے مطابق، ریڈ کراس کو حالیہ دنوں میں دو یرغمال بنائے گئے افراد کی لاشیں موصول ہو چکی ہیں۔
جمعہ کے روز غزہ سٹی کے زیتون محلے میں ایک بس پر اسرائیلی حملے میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد شہید ہوئے، جن میں سات بچے اور تین خواتین شامل تھیں۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق، یہ خاندان اپنے گھر واپس جا رہا تھا جب ان پر “یلو لائن” عبور کرنے کے الزام میں حملہ کیا گیا۔
سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بسال نے بتایا “یہ نام نہاد یلو لائن دراصل ایک خیالی حد ہے جس کی زمین پر کوئی حقیقی نشاندہی نہیں۔”
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی دفتر (OCHA) کے ساتھ مشترکہ امدادی مشن نے جائے وقوعہ سے لاشوں کو برآمد کیا۔
اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) نے دعویٰ کیا کہ "ایک مشکوک گاڑی” فوجی علاقے کے قریب آ رہی تھی۔
فوجیوں نے انتباہی فائر کیا، مگر گاڑی رکنے کے بجائے مزید قریب آئی، جس پر “خطرے کے تدارک کے لیے کارروائی” کی گئی۔
یہ حملہ آٹھ روز قبل نافذ جنگ بندی کی سب سے مہلک ترین خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔

