غزہ / یروشلم — فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ کی پٹی سے مزید دو اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دی ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق، ریڈ کراس کی مدد سے دونوں یرغمالیوں کی لاشیں وصول کی گئیں اور انہیں غزہ میں موجود اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا گیا۔
حماس نے وضاحت کی ہے کہ رفح کراسنگ کی بندش یرغمالیوں کی باقی لاشوں کی حوالگی میں تاخیر کا باعث بن رہی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ "لاشوں کی منتقلی رفح بارڈر کھلنے سے مشروط ہے۔”
برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق، حماس نے غزہ میں اسرائیل حمایت یافتہ ملیشیا کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، اسرائیل نے ماضی میں حماس مخالف فلسطینی گروپوں کو اسلحہ اور مالی امداد فراہم کی تھی تاکہ وہ غزہ میں مزاحمتی قوتوں کو کمزور کرسکیں۔
واشنگٹن سے جاری بیان میں امریکی محکمہ خارجہ نے حماس کی کارروائیوں کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ "فلسطینی ملیشیا پر حملے بند کیے جائیں۔”
ترجمان کے مطابق، امریکہ کو حماس کی جانب سے جنگ بندی کی ممکنہ خلاف ورزی سے متعلق مستند اطلاعات موصول ہوئی ہیں، اور اس بارے میں ضامن ممالک کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ "اگر حماس نے جنگ بندی توڑی تو غزہ کے عوام کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔”
ادھر اسرائیلی حکام نے اعلان کیا ہے کہ غزہ اور مصر کے درمیان رفح بارڈر کو تاحکمِ ثانی بند رکھا جائے گا۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بین الاقوامی برادری حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے تسلسل پر تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔

