ماسکو — روس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی کنیسٹ کی جانب سے وادی اردن اور مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری سے متعلق بل حتمی طور پر منظور کر لیے گئے تو مشرقِ وسطیٰ میں خطرناک کشیدگی کا نیا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔
روسی خبر رساں ادارے تاس کے مطابق وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ “ہم امید کرتے ہیں کہ یہ بل حتمی منظوری تک نہیں پہنچیں گے، بصورتِ دیگر مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کوششیں بری طرح متاثر ہوں گی۔”
انہوں نے یاد دلایا کہ 22 اکتوبر کو اسرائیلی کنیسٹ نے ابتدائی طور پر دو بل منظور کیے تھے جن کا مقصد مغربی کنارے کے بعض علاقوں پر اسرائیلی خودمختاری کو وسعت دینا ہے۔
زاخارووا نے مزید کہا کہ اگر یہ اقدامات آگے بڑھے تو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں کشیدگی میں اضافہ ناگزیر ہو گا۔ ان کے مطابق، “اس وقت سب سے بڑا ہدف خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنانا اور فلسطینیوں و اسرائیلیوں کے درمیان براہِ راست مذاکرات کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا ہونا چاہیے۔”
روسی ترجمان نے زور دیا کہ فلسطینی تنازع کا حل صرف سیاسی و سفارتی ذرائع سے ممکن ہے، اور بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ ایک ایسی آزاد، جغرافیائی طور پر متصل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کوششیں تیز کرے جو اسرائیل کے ساتھ امن و ہم آہنگی کے اصول پر قائم ہو۔

