فضائی آلودگی نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے تمام ترقی پذیر ممالک میں بحران کی صورت اختیار کر چکی ہے،،
پاکستان کا دل لاہور اس وقت بدترین سموگ کی لپیٹ میں ہے،، ایئر کوالٹی انڈیکس 710 پر پہنچ چکا ہے جس کے باعث فضائی آلودگی میں لاہور مسلسل بارہویں روز بھی پہلے نمبر پر ہے،،
بھارتی دارالحکومت دہلی ایئر انڈیکس کوالٹی میں 428 پر ہونے کے باعث دوسرے نمبر پر ہے،، ویتنامی دارالحکومت ہنوئی کا فضائی آلودگی میں تیسرا نمبر ہے،، یہاں ایئر کوالٹی انڈیکس 170 ہے،،
اے کیو آئی فضا میں موجود آلودہ ذرات کے مقدار کی پیمائش کرتا ہے، جن میں باریک ذرات (پی ایم 2.5)، موٹے ذرات (پی ایم 10)، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (این او 2) اور اوزون (او 3) شامل ہیں، 100 سے زیادہ اے کیو آئی کو ’مضر صحت‘ جب کہ 150 سے زیادہ کو ’بہت زیادہ مضر صحت‘ سمجھا جاتا ہے۔
اسموگ کی بدترین صورتحال کے باعث پنجاب حکومت کی جانب سے آج سے لاہور، گوجرانوالا، فیصل آباد اور ملتان ڈویژنز کے 18 اضلاع میں 12ویں جماعت تک تعلیمی ادارے بند کردیے گئے ہیں۔ حکومت پنجاب کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے 17 نومبر تک بند رہیں گے، اس دوران کلاسز آن لائن ہوں گی۔
صوبائی انتظامیہ نے لاہور، ملتان، فیصل آباد اور گوجرانوالہ ڈویژن میں 31 جنوری تک شہریوں کو ماسک پہننے کی ہدایت بھی کی ہے۔
دوسری جانب، لاہور میں اسموگ کے پیش نظر شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے، شہریوں کی جانب سے گلے، آنکھ، کان اور سانس کی بیماریوں مبتلا ہونے کی شکایات آرہی ہیں۔