پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تاریخ کی بدترین مندی ریکارڈ کی گئی،، سیاسی انتشار، امن و امان کی کشیدہ صورتحال نے سرمایہ کاروں کو مارکیٹ سے باہر نکلنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہ دیا،،
ادھر اسٹیٹ بینک نے اسلامی بینکوں پر ڈپازٹرز کو 75 فیصد منافع تقسیم کرنے کی پابندی عائد کر دی،، چڑھتی ہوئی مارکیٹ اور حصص کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو اچانک بریک لگ گئے،،
کاروبار فروخت کے دباؤ سے شروع ہوا،، دیکھتے ہی دیکھتے مارکیٹ سے 500 سے زائد پوائنٹس نکل گئے،، دوپہر میں خریداری آئی،، ہنڈرڈ انڈیکس میں 1740 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا،، ٹریڈنگ کے دوران انڈیکس 99 ہزار 819 پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح پر ٹریڈ کرتا رہا،، اس بات کی قوی امید تھی کہ مارکیٹ آج ایک لاکھ پوائنٹس کا سنگ میل عبور کر لے گی لیکن اسٹیٹ بینک کے سرکلر نے بازی پلٹ دی،،
کاروبار کے اختتام پر انڈیکس میں 3505 پوائنٹس کی کمی آئی،، کسی ایک سیشن میں انڈیکس میں یہ سب سے بڑی کمی ہے،،
کاروبار 98 ہزار 80 پوائنٹ سے شروع ہو کر 94 ہزار 574 پر بند ہوا،، فروخت کے شدید دباؤ کے باعث سرمایہ کاروں کے 481 ارب روپے ڈوب گئے،، مارکیٹ کیپٹلائزیشن 12 ہزار 533 ارب روپے سے کم ہو کر 12 ہزار 52 ارب روپے پر آ گئی،،
حصص بازار میں کاروباری حجم 40 فیصد بڑھ گیا،، ایک ارب 11 کروڑ سے زائد شیئرز کا لین دین ہوا،، کاروباری سودے 43 ارب روپے میں طے پائے