عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اگلے 5 سال میں 115 ارب ڈالر سے زائد بیرونی فنڈز درکار ہوں گے۔
آئی ایم ایف کی پاکستان کی بیرونی مالی ضروریات سے متعلق جاری رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قرض ادائیگی کی صلاحیت بہتر ہوئی ہے مگر خطرات بدستور موجود ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مزید کشیدگی سے معاشی اصلاحات متاثر ہوسکتی ہیں، پالیسیوں میں نرمی موجودہ معاشی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتی ہے، پاکستان میں سیاسی دباؤ اور سبسڈی سے مالی اصلاحات متاثر ہو سکتی ہیں۔
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کو صرف آئندہ مالی سال میں 19.3 ارب ڈالر کی بیرونی مالی ضرورت ہے جبکہ 2026،27 میں 19 ارب 75 کروڑ کی ضرورت ہوگی۔ 2027،28 میں 31 ارب 35 کروڑ ڈالر کے بیرونی فنڈز درکار ہوں گے، پاکستان کو29-2028 میں 23 ارب 13 کروڑ کی فنڈنگ چاہیے ہوگی، 2030 تک مزید 22 ارب 16 کروڑ ڈالر کی مالی ضروریات کا سامنا ہوگا۔
اگلے مالی سال نئے قرض اور دوست ممالک کے رول اورز کی مد میں 17 ارب ڈالر دستیاب ہوں گے، اس کے باوجود 2 ارب 40 کروڑ ڈالر کا مالی گیپ پورا کرنا ہوگا۔ نئے امریکی ٹیرف سے پاکستان کی برآمدات اور جی ڈی پی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے سالانہ 80 کروڑ ڈالر تیل کی سہولت دستیاب ہوگی، اگلے سال پانڈا بانڈ کے اجراء سے چینی مارکیٹ سے 40 کروڑ ڈالر ملنے کا امکان ہے، اگلے سال کلائمیٹ فنانسنگ کی مد میں 41 کروڑ ڈالر ملیں گے۔
آئی ایم ایف کے مطابق اگلے سال پاکستان کی کمرشل قرضوں تک رسائی محدود رہے گی، ریٹنگ بہتر ہونے پر2027 میں یورو بانڈ سمیت سرمائےکی عالمی منڈیوں تک رسائی مل سکتی ہے، اگلے مالی سال صرف ساڑھے آٹھ کروڑ ڈالر کا نیا کمرشل قرض ملنے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ورلڈ بینک کی جانب سے آئندہ سال کوئی بجٹ سپورٹ نہیں ملے گی تاہم ایشیائی ترقیاتی بینک سے 25 کروڑ ڈالر ملنے کا امکان ہے۔
اگلے سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کیلئے 1.5 ارب ڈالر درکار ہوں گے، رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوکر 22 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہنے کا امکان ہے، اس سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا اصل تخمینہ 3 ارب 60 کروڑ ڈالر تھا، زرمبادلہ ذخائر میں بتدریج بہتری کی امید ہے۔