یوکرینی حکام نے تصدیق کی ہے کہ روس سے مزید 1,200 لاشیں وطن واپس منتقل کر دی گئی ہیں، جو رواں ماہ استنبول میں طے پانے والے ڈیڈ ایکسچینج ڈیل (جنگی ہلاکتوں کے تبادلے کے معاہدے) کا حصہ ہے۔ اس معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان جاری طویل جنگ کے دوران ایک نایاب انسانی تعاون کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یوکرین کی جنگی قیدیوں سے متعلق کوآرڈینیشن ہیڈ کوارٹر نے اتوار کے روز اس تبادلے کا اعلان کیا، اور بتایا کہ واپس لائی گئی لاشوں میں بڑی تعداد میں یوکرینی فوجیوں کی باقیات بھی شامل ہیں۔ روسی فریق کی جانب سے بھی ان افراد کو فوجی قرار دیا گیا ہے۔
یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے فیس بک پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ جون کے پہلے دو ہفتوں کے دوران کل 4,812 لاشیں واپس لائی جا چکی ہیں۔ انہوں نے اس عمل میں حصہ لینے والے تمام قومی و بین الاقوامی اداروں کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اس حساس تبادلے کو ممکن بنایا۔
یہ پیشرفت 2 جون کو ترکی کے شہر استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے بعد سامنے آئی، جہاں دونوں ممالک نے جنگی قیدیوں اور مارے گئے فوجیوں کی واپسی پر نئے سرے سے اتفاق کیا تھا۔ تاہم، یوکرین نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا اس مرحلے میں اس نے روسی لاشیں واپس کیں یا نہیں۔
اگرچہ دونوں ممالک جنگ میں ہونے والے نقصانات کے اعداد و شمار کو محدود یا غیر واضح رکھتے ہیں، یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کے مطابق، روسی حملے کے بعد سے اب تک 46,000 یوکرینی فوجی ہلاک اور 380,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
دوسری طرف روس نے ستمبر 2022 کے بعد سے سرکاری اموات کے اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ نہیں کیا ہے اور 6,000 سے کم ہلاکتوں کا دعویٰ کیا تھا، جسے آزاد ذرائع غیر حقیقی قرار دیتے ہیں۔
غیر جانبدار ذرائع جیسے Mediazona اور BBC روسی سروس نے اب تک 111,000 سے زائد روسی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ جبکہ Mediazona اور Meduza کی مشترکہ تحقیق کے مطابق، دسمبر 2024 تک 165,000 روسی فوجی مارے جا چکے تھے، جو پروبیٹ رجسٹری ڈیٹا پر مبنی تخمینہ ہے۔