بھارت کی شمالی ہمالیائی ریاست اتراکھنڈ میں اتوار کو پیش آنے والے ایک المناک ہیلی کاپٹر حادثے میں سات افراد ہلاک ہو گئے، جن میں چھ یاتری اور ایک پائلٹ شامل ہیں۔ حادثہ بھارت کے مقدس قصبے کیدارناتھ کے قریب پیش آیا جو چار دھام یاترا کا ایک اہم مقام ہے۔
آرین ایوی ایشن کے زیرِانتظام یہ ہیلی کاپٹر کیدارناتھ سے گپتکاشی جا رہا تھا اور مقامی وقت کے مطابق صبح 5:30 بجے پرواز کے چند منٹوں بعد ہی جنگلاتی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق، خراب موسمی حالات اس جان لیوا حادثے کی ممکنہ وجہ ہو سکتے ہیں۔ ہیلی کاپٹر یاتری راہداری کے ساتھ ساتھ گھنے جنگلاتی علاقے میں گرنے کے بعد آگ میں جھلس گیا، جس سے تمام مسافروں کی جانیں چلی گئیں۔
ریاستی آفات سے نمٹنے کے اہلکار نندن سنگھ راجوار کے مطابق، ریسکیو آپریشن فوری طور پر شروع کر دیا گیا۔ اتراکھنڈ پولیس کی جانب سے جاری تصاویر میں ایمرجنسی ٹیموں کو ملبے سے لاشیں نکالتے دیکھا جا سکتا ہے۔
تمام ہلاک شدگان کا تعلق مختلف بھارتی ریاستوں اتر پردیش، مہاراشٹر، اور گجرات سے تھا۔ ان کی لاشیں حادثے کے بعد شدید جھلسنے کی وجہ سے ناقابل شناخت ہو گئیں۔
حادثے کے ردِعمل میں، بھارت کی وزارتِ شہری ہوا بازی نے فوری طور پر آرین ایوی ایشن کی تمام پروازیں معطل کر دی ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (DGCA) نے کیدارناتھ روٹ پر کام کرنے والی تمام ہیلی کاپٹر سروسز کی جامع نگرانی اور انسپکشن شروع کر دی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حادثہ بھارت کے ہوابازی نظام میں موجود سیفٹی پروٹوکولز اور موسم سے متعلق الرٹس کے ناکافی نفاذ کی نشاندہی کرتا ہے، خاص طور پر ایسے علاقوں میں جہاں پہاڑی خطہ، غیر متوقع موسمی تبدیلیاں اور زیادہ زائرین سفر کرتے ہیں۔
کیدارناتھ مندر، جو بھگوان شیو کے لیے وقف ہے، ہندو مت کے چار مقدس مقامات (چار دھام) میں سے ایک ہے۔ یاترا کے سیزن میں روزانہ ہزاروں عقیدت مند اس مقام کا رخ کرتے ہیں۔ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ مانسون کے دوران پروازیں مزید خطرناک ہو جاتی ہیں، کیونکہ پہاڑی علاقوں میں موسم اچانک اور غیر متوقع ہو سکتا ہے۔
حکام نے ٹور آپریٹرز اور ہوابازی کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ جاری مانسون کے دوران انتہائی احتیاط سے کام لیں، اور مسافروں کو مکمل معلومات اور حفاظتی ہدایات فراہم کریں۔ اس کے ساتھ ہی، یاترا کے دوران ممکنہ متبادل روٹس اور زمینی ذرائع پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔