تل ابیب : اسرائیلی سائنسدانوں نے ایران کے میزائل حملے میں اسرائیل کے بڑے تحقیقی مرکز وائز مین انسٹی ٹیوٹ کو پہنچنے والے نقصان کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی میزائل حملے نے ان کی تحقیق کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ بیان وائزمین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کے سائنس دانوں کی جانب سے دیا گیا، جہاں اتوار 15 جون کو ایرانی میزائل حملے میں 2 عمارتوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا اور کئی تحقیقی لیبارٹریاں تباہ ہو گئیں۔
ادارے کے نائب صدر برائے ترقی و ابلاغ روئی اوزری نے تصدیق کی ہے کہ کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا، جن میں سے دو عمارتوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔
روئی اوزری نے کہا کہ ہم پر اتوار کی صبح ایرانی میزائل حملہ ہوا، ہماری کئی عمارتیں متاثر ہوئیں، دو عمارتیں براہ راست نشانہ بنیں، خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ اس وقت عمارتیں خالی تھیں اور حملے کے وقت کوئی طالبعلم، محقق یا فیکلٹی ممبر موجود نہیں تھا۔
روئی اوزری نے بتایا کہ حملے کے بعد آگ بجھانے کی کوششوں کے دوران، لیبارٹریوں سے جتنا ممکن ہو سکا، نمونے بچانے کی کوشش کی گئی، لیکن بہت سا قیمتی سائنسی مواد تباہ ہو چکا تھا۔
سائنس دان ایلاڈ تساحور نے کہا کہ ’اس نقصان سے بحالی میں کافی وقت لگے گا، بعض تجربات جن میں ہم نے 6 ماہ یا ایک سال کی محنت سے نمونے جمع کیے تھے، سب کچھ ضائع ہو چکا ہے، آپ پورے عمل کے ٹشوز ایک دن میں تجزیے کے لیے جمع کرتے ہیں اور پھر معلوم ہوتا ہے کہ کچھ بھی باقی نہیں بچا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میری رائے میں دوبارہ مکمل طور پر تحقیق شروع کرنے اور نظام کو مکمل طور پر بحال کرنے میں تقریباً ایک سال لگے گا، میں یہ بات دہرانا چاہتا ہوں کہ ہماری کچھ تحقیق ایسی ہے جو اب دوبارہ ممکن نہیں ہو سکے گی‘۔
اسرائیلی فوج اور انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری کردہ ڈرون فوٹیج میں تباہ شدہ عمارتوں کو دکھایا گیا ہے جہاں سائنسی آلات، لیبارٹریاں اور قیمتی تحقیقی ڈیٹا مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ’پریس ٹی وی‘ کے مطابق اسرائیلی نیوز ویب سائٹ ’کیلکیلسٹ‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ جنوبی تل ابیب میں وائزمین انسٹیٹیوٹ پر ایرانی میزائل حملے کے نتیجے میں 57 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔