واشنگٹن / تہران – امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز انکشاف کیا ہے کہ امریکی فضائیہ نے ایران کے تین اہم جوہری مقامات پر "انتہائی کامیاب” حملے کیے ہیں، جس سے مشرق وسطیٰ میں جاری اسرائیل-ایران جنگ کے دائرے میں براہ راست امریکی شمولیت کی تصدیق ہو گئی ہے۔ اس اقدام سے خطے میں ایک وسیع تر جنگ کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا”ہم نے ایران میں تین نیوکلیئر سائٹس پر اپنا انتہائی کامیاب حملہ مکمل کر لیا ہے، جن میں فردو، نتنز، اور اصفہان شامل ہیں۔ تمام طیارے اب ایران کی فضائی حدود سے باہر ہیں۔ BOMBS کا ایک مکمل پے لوڈ بنیادی سائٹ فردو پر گرا دیا گیا۔”
امریکی حکام کے مطابق ان حملوں میں بی ون بی بمبار طیاروں نے حصہ لیا، جن میں 30,000 پاؤنڈ وزنی بنکر بسٹر بم شامل تھے — جو زمین کے اندر موجود قلعہ بند جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
ایران نے پہلے ہی خبردار کر رکھا تھا کہ اگر امریکہ اسرائیلی حملوں میں شامل ہوا، تو جوابی کارروائی ناگزیر ہو گی۔ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی اور IRGC کی قیادت نے بارہا امریکی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران کی جانب سے وسیع پیمانے پر جوابی میزائل حملوں کا امکان ہے عراق، شام، لبنان اور یمن میں امریکی اڈے ممکنہ اہداف بن سکتے ہیں اور ایران خطے میں اپنے پراکسی نیٹ ورک (حزب اللہ، حوثی، حشد الشعبی) کو متحرک کر سکتا ہے