قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔۔ وزیراعظم شہباز شریف نے صدارت کی۔۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی، وزیر دفاع اور نائب وزیراعظم بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔۔
اجلاس میں امریکا، اسرائیل کے ایران کی اہم جوہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے، اور ایران کے دفاع کے حق کی توثیق کی ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے ایرانی جوہری تنصیبات پرحملے بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹرکے منافی قرار دے دیا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کمیٹی کو ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کی شدید مذمت کی، اور اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ یہ حملے اُس وقت کیے گئے جب ایران اور امریکا کے درمیان تعمیری مذاکراتی عمل جاری تھا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے ک ’ان غیر ذمہ دارانہ اقدامات نے کشیدگی میں اضافہ کیا ہے، جو ایک بڑے تنازع کو جنم دے سکتے ہیں اور مکالمے و سفارت کاری کے مواقع کو کم کر دیا ہے، این ایس سی نے اقوام متحدہ کے منشور کے تحت ایران کے اپنے دفاع کے حق کی توثیق کی۔
کمیٹی کے اراکین نے بے گناہ جانوں کے زیاں پر ایرانی حکومت اور عوام سے تعزیت کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔
پاکستان کے مؤقف کو دہراتے ہوئے، این ایس سی نے 22 جون کو فردو، نطنز اور اصفہان میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد ممکنہ مزید کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا، ان حملوں نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی قراردادوں، متعلقہ بین الاقوامی قوانین، اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔
کمیٹی کے اراکین نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان اس معاملے میں تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے اور علاقائی امن و استحکام کے فروغ کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔
این ایس سی نے تمام متعلقہ فریقین پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے تنازع کو حل کریں، اور بین الاقوامی انسانی حقوق و انسان دوست قوانین کی پاسداری کریں۔
صدر ٹرمپ نے (جب سے اسرائیل نے ایران پر پہلا حملہ کیا) ایران کے خلاف اپنے بیانات میں شدت پیدا کر دی ہے اور بار بار کہا ہے کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ایران نے یہ دعویٰ مستقل طور پر مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کا یورینیم افزودگی کا پروگرام صرف سول مقاصد کے لیے ہے۔
امریکی حملوں کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ایران نے کہا کہ وہ اپنی سرزمین، خودمختاری، سلامتی اور عوام کے دفاع کے لیے ہر ممکن طاقت کا استعمال کرے گا۔
ایران نے جوابی کارروائی کے طور پر اسرائیل پر میزائل داغے، جن سے تل ابیب میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔