بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جیل میں سینئر صحافی اعجاز احمد سے سوالات پوچھنے پر بدتمیزی اور گالم گلوچ کی جس پر قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے پریس گیلری سے واک آوٹ کیا ، وزیر قانون انہیں منا کر واپس لائے اور قومی اسمبلی نے صحافی سے مبینہ بدسلوکی کیخلاف مذمتی قرار داد بھی منظو ر کی ۔
تفصیلات کے مطابق صحافیوں کی جانب سے واک آوٹ کیا گیا تو سپیکر ایاز صادق کی ہدایت پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ باہر گئے اور تمام صحافیوں کو منا کر واپس لائے ، ایوان نے بانی پی ٹی آئی کے ناروا روئیے کے خلاف مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کی اور واضح کیا کہ صحافیوں سے گالم گلوچ کو ہرگز برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سادگی اور ایمانداری سے زندگی گزارنے والے لوگوں کی قدر ضروری ہے۔ سابق وزیراعظم کو زیب نہیں دیتا کہ وہ گالی کی زبان میں بات کرے۔اگر سیاست دان نے ہی ہاتھ میں ڈنڈا اٹھا لیا اور سیاست دان کی زبان پر سخت باتیں آگئیں اور سیاستدان نے جواب گالی میں دینا شروع کر دیا تو پھر تو سمجھیں کہ سارا نظام ہی چوپٹ ہے۔ آپ اس ملک کے وزیراعظم رہے ہیں آپ پر زیادہ احتیاط لازم ہے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ اعجاز احمد صاحب کی تصویر لگا کر اپنے کارکنان کو اشتعال دلایا جائے کہ یہ شکل دیکھو اس پر کارروائی کرو، انتشار اور نفرت کی پولیٹکس کو اب خدارا دور رکھیں تاکہ اس ملک کے جو اہم مسائل ہیں ان پر کام ہو سکے، ملکی سیاست میں انتشار کی کوئی گنجائش نہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم دراصل جیل میں کیا ہوا تھا، پہلے حقائق سامنے آنے دیں، ایسی قرارداد سے ایوان کا ماحول خراب ہوگا۔