یروشلم / غزہ — غزہ کی وزارت صحت نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل نے اپنی ایک بدنام زمانہ حراستی جیل "Sde Teiman” میں کم از کم 135 فلسطینیوں کی مسخ شدہ لاشیں رکھی ہوئی تھیں، جنہیں بعد ازاں غزہ منتقل کیا گیا۔ ان لاشوں پر مبینہ طور پر تشدد، پھانسی اور غیر انسانی سلوک کے واضح شواہد پائے گئے ہیں۔
وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش اور خان یونس کے ناصر ہسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ ہر باڈی بیگ کے اندر عبرانی زبان میں ایک دستاویز موجود تھی، جس سے تصدیق ہوتی ہے کہ یہ لاشیں صحرائے نیگیو میں واقع فوجی اڈے Sde Teiman سے آئی ہیں — وہی مقام جہاں اسرائیلی فوج پر پہلے سے قیدیوں پر تشدد، ان کی بے حرمتی اور حراست میں ہلاکتوں کے الزامات لگ چکے ہیں۔
ڈاکٹر البرش کے مطابق "ہر لاش کے ساتھ عبرانی میں ایک ٹیگ تھا جس پر واضح طور پر لکھا تھا کہ یہ Sde Teiman میں رکھی گئی تھی۔ کچھ لاشوں پر ڈی این اے ٹیسٹ کے نشانات بھی تھے۔”
پچھلے سال اسرائیلی فوج نے اسی مرکز میں زیر حراست 36 فلسطینی قیدیوں کی ہلاکت کی تحقیقات شروع کی تھیں، جو اب بھی جاری ہیں۔
خان یونس کے ناصر ہسپتال میں لاشوں کے معائنے کے دوران ڈاکٹروں نے بتایا کہ بہت سے جسموں پر قریب سے گولی مارنے کے نشانات ہیں، کچھ لاشیں ٹینکوں کے نیچے کچلی گئی تھیں، جبکہ کئی افراد کی آنکھوں پر پٹیاں اور ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے تھے۔
ڈاکٹر ایاد برہوم، ناصر میڈیکل کمپلیکس کے ایڈمنسٹریٹو ڈائریکٹر، نے کہا "تمام لاشوں پر صرف کوڈ ہیں، کوئی نام یا شناخت نہیں۔ ہم ان کی شناخت کا عمل شروع کر چکے ہیں۔”
تصاویر جو گارڈین نے دیکھی ہیں (مگر ان کی شدت کی وجہ سے شائع نہیں کی جا سکتیں) ان میں کئی متاثرین کے جسموں پر شدید تشدد کے آثار نمایاں ہیں۔ ایک تصویر میں ایک شخص کے گلے میں رسی بندھی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔
Sde Teiman ایک فوجی اڈہ اور حراستی مرکز ہے جو غزہ سے گرفتار قیدیوں کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔ متعدد بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق، وہاں قیدیوں کو:
-
ہتھکڑیاں لگا کر بستر سے باندھا جاتا تھا،
-
طویل وقت تک برہنہ رکھا جاتا تھا،
-
اور ناپاک سلوک کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔
ایک اسرائیلی وِسل بلوئر (سیٹی بجانے والے) نے گارڈین کو بتایا "میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ غزہ سے ایک زخمی شخص کو بائیں سینے پر گولی کے زخم کے ساتھ لایا گیا۔ جیسے ہی وہ ایمرجنسی وارڈ پہنچا، اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی گئی اور اسے ہتھکڑیاں لگا دی گئیں۔”
امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے ایک حصے کے طور پر، حماس نے اپنے زیر قبضہ کچھ اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس کی ہیں، جب کہ اسرائیل نے اب تک 150 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ کو منتقل کی ہیں۔
تاہم غزہ کے طبی حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے درجنوں افراد حراست کے دوران قتل کیے گئے تھے۔

